سندھ میں گیس کی بندش، قلت یا سیاسی محرکات؟
ایس ایس جی سی نے گیس کی بندش کی وجہ کنرپساکھی ڈیپ گیس فیلڈ پلانٹ کی سالانہ مرمت کو قرار دیا ہے۔

پورے ملک کے لیے 70 فیصد گیس پیدا کرنے والے پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے انڈسٹریل زونز اور گیس فلنگ اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی بند کردی گئی ہے۔
سندھ کے وزیر برائے صنعت و تجارت جام اکرام اللہ دھاریجو نے گیس کی قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صنعت کار پہلے ہی بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے باعث اذیت کا شکار ہیں۔ وفاقی حکومت سندھ کے صنعت کاروں پر رحم کرے۔ حکومت سندھ اس مشکل گھڑی میں صنعت کاروں کے ساتھ کھڑی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سعودی عرب پاکستان کو سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالرز کا تیل فراہم کرے گا
سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے حکام کے مطابق کمپنی کو اس وقت گیس کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ گیس فیلڈ سے لگ بھگ 200 سے 250 ملینز کیوبک فٹ پر ڈے (ایم ایم سی ایف ڈی) کم مل رہی ہے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کی انتظامیہ کا اپنے بیان میں کہا ہے کہ گیس سپلائی کرنے والی ایک بڑی کمپنی ’کنر پساکھی ڈیپ گیس فیلڈ‘ پلانٹ سالانہ مرمت کی وجہ سے 21 روز کے لیے بند ہے۔
ایس ایس جی سی کا کہنا ہے کہ گیس لوڈ مینیجمنٹ سپلائی پالیسی کے تحت گھریلو صارفین کو گیس پہنچانا اولین ترجیح ہے۔ گھریلو صارفین کو گیس پہنچانے کی غرض سے نان ایکسپورٹ انڈسٹری کو 100 فیصد گیس کی ترسیل ختم کردی ہے۔
ترجمان ایس ایس جی سی کا کہنا ہے کہ کہ کیپٹو پاور کی گیس سپلائی میں بھی 50 فیصد کمی کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو پیشگی اطلاع بھی دے دی گئی ہے۔ ہماری تمام اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کی ہے کہ اس سلسلے میں کمپنی کا مکمل ساتھ دیں اور تعاون کریں۔
دوسری جانب گیس کی کمی کا یہ معاملہ سوشل میڈیا پر بھی زیربحث ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ سردیوں میں تو گیس پریشر کی کمی کا سامنا کرتے تھے لیکن یہ نئے پاکستان میں شاید پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ گرمیوں کے موسم میں بھی گیس پریشر میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ پورے ملک کے لیے 70 فیصد گیس پیدا کرنے والے صوبے کا دارالحکومت کراچی (جو خود ایک معاشی حب کی حیثیت رکھتا ہے اور جس کے اندر 9 انڈسٹریل زونز ہیں) کو گیس کی بندش قلت نہیں کوئی سیاسی محرکات ہی ہوسکتے ہیں۔
چند سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ گیس کی بندش سیاسی محرکات ہیں یا کچھ اور، اس کا فیصلہ تو آنے والے وقت میں ہی ہوپائے گا۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ ان تمام محرکات کو مدنظر رکھتے ہوئے گیس کی بندش کی پالیسی پر نظرثانی کرے اور جتنا جلد ممکن ہوسکے انڈسٹری کو گیس کی فراہمی شروع کی جائے۔
ادھر آل پاکستان کمپریسڈ نیچرل گیس ایسوسی ایشن نے سندھ میں سی این جی کی طویل بندش کو مسترد کردیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما غیاث پراچہ نے کہا ہے کہ 7 دن کے لیے گیس کی بندش منظور نہیں ہے۔ اداروں کی نااہلی کی سزا ہمیشہ سی این جی سیکٹر کو دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ سی این جی کی بندش کا فیصلہ فوری واپس لیا جائے بصورت دیگر شدید احتجاج کیا جائے گا۔ ہمیں ری گیسیفائیڈ لیکوئیڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) پر اس یقین دہانی کے ساتھ منتقل کیا گیا تھا کہ گیس کی سپلائی بلاتعطل جاری رہے گی۔