جلسے کرنے والی جماعتوں کے رہنما کرونا سے خوف زدہ
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے بدھ کو منعقدہ اجلاس میں شیری رحمان، خواجہ آصف اور حناربانی کھر اجلاس سے چلے گئے تھے اور نور عالم خان نے بھی کمیٹی روم میں زیادہ افراد کی موجودگی پر اعتراض کیا تھا۔
گزشتہ روز اسلام آباد میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس سے حزبِ اختلاف کے بعض ارکان خوف کی وجہ سے چلے گئے تھے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن عامر ڈوگر نے بھی اس کی تصدیق کی کہ بعض ارکان کرونا کی وجہ سے اجلاس چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
لیکن آج کمیٹی ارکان ان میڈیا پر خبریں نشر ہونے نے اور تنقید کے بعد ان خبروں کی تردید کی ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے نیوز ز 360سے گفتگو میں موقف اختیار کیا کہ وہ کرونا کی وجہ سے اجلاس چھوڑ کر نہیں گئے تھے۔ کرونا کے سبب پشاورکاجلسہ ہونا چاہیے یا نہیں یہ فیصلہ پی ڈی ایم کی قیادت کرے گی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے بدھ کو منعقدہ اجلاس میں شیری رحمان، خواجہ آصف اور حناربانی کھر اجلاس سے چلے گئے تھے اور نور عالم خان نے بھی کمیٹی روم میں زیادہ افراد کی موجودگی پر اعتراض کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
کیا اراکین کو پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان پر قانونی استثنیٰ حاصل ہے؟
عمران خان پارلیمنٹ حملہ کیس سے بری
جبکہ چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے تناظر میں کہا تھا کہ پی اے سی اجلاس طویل نہیں ہونا چاہیے اور ”جب تک کرونا بابا کا سامنا ہے متعلقہ حکام کم آڈٹ پیراز لے کرآئیں۔‘‘
کرونا کے باعث اپوزیشن ارکان کے اجلاس سے چلے جانے کی خبریں میڈیا میں آنے پر جمعرات کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے بعد مسلم لیگ گ نون کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گزشتہ روز پانچ ساتھی ارکان کے کرونا میں مبتلا ہونے کی بات ضرور کی تھی۔ مگر وہ اس وجہ سے پی اے سی کے اجلاس سے نہیں گئے تھے۔
ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نے کرونا وائرس کے تیزی سے پہلے پر تشویش ظاہر کی تھی۔ کیا ایسی صورتحال میں اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے جلسے منعقد کرنا درست ہوگا؟.
خواجہ آصف کا موقف
اِس پر خواجہ آصف نے کہا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہیں گے یہ فیصلہ پی ڈی ایم کی قیادت کرے گی۔
اب تک حالیہ دنوں میں جو ارکان پارلیمنٹ کرونا وائرس کے شکار ہوئے ان میں سینٹر جنرل ریٹائرڈعبدالقیوم ،راجہ پرویز اشرف، دانیال عزیز کی اہلیہ مہناز اکبر،مصدق ملک اور نوید قمر کے علاوہ قمر زمان کائرہ اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر شامل ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن عامر ڈوگر نے نجی نیوز چینل پر تصدیق کی تھی کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں کئی ارکان کرونا کے باعث چلے گئے تھے اور خوف کی وجہ سے اجلاس جلد ختم کرنا پڑا۔
شیری رحمان کا موقف
پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ”ہم اس کی درخواست اس لئے کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ کی عمارت سینٹرلی ائیرکنڈیشنڈ ہے اور یہ پرانا سسٹم ہے، یہاں کرونا پھیلنے کا زیادہ ڈر ہوتا ہے تاہم اجلاس کرونا کے سبب نہیں گئے تھے۔‘‘
جمعرات کو اجلاس میں خواجہ آصف اور شیری رحمان موجود تھے تاہم حنا ربانی کھر اور نوید قمر ورچوئلی شریک ہوئے تھے۔ جمعرات 19 نومبر کو ملک بھر میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 363380 اور اموات 7230 سے زائد ہو چکی ہیں۔
پارلیمنٹ بلڈنگ میں کرونا وائرس کے حوالے سے خصوصی اقدامات کے دعوے تو کئے گئے مگر پارلیمنٹ میں سینیٹائزر گیٹ خراب ہو چکے ہیں۔ جبکہ داخلی دروازے پر ہینڈسینٹائزر بھی موجود نہیں۔ پارلیمنٹ میں سے اکثریت ساٹھ برس سے زیادہ عمر کے ارکان کی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس زیادہ تر بڑی عمر کے افراد کو نشانہ بناتا ہے۔