کوئٹہ میں پی ڈی ایم کا جلسہ اپوزیشن اتحاد کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگا؟

کیا پی ڈی ایم نے ریاست مخالف نعرے بازی کرکے سرخ لکیر پار کی ہے یا پھر معزرت کو غلطی ہی سمجھا جائے؟

پاکستان میں حزبِ مخالف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا تیسرا احتجاجی جلسہ اپوزیشن اتحاد کےلیے متنازع ثابت ہوا ہے کیونکہ جلسے میں عوام کی بڑی تعداد کی موجودگی میں آزاد بلوچستان کا نعرہ لگایا گیا۔

پاکستان کی حکومت نے فوری طور پر اُس نعرے کی مذمت کی اور اُس کے بعد پی ڈی ایم کے رہنما نے بھی اُس کی وضاحت کر دی تاہم اب بھی اُس نعرے کی گونج سوشل میڈیا گونج رہی ہے۔

جمیعت علمائے پاکستان نورانی گروپ کے سربراہ اور شاہ احمد نورانی کے صاحبزادے انس نورانی گذشتہ روز پی ڈی ایم کے جلسے کے دوران اسٹیج پر خطاب کر رہے جس میں وہ بلوچستان کی محرومیوں کا ذکر تے ہوئے جوشِ خطابت میں بلوچستان کو آزاد ریاست کہہ گئے۔ اگرچہ اویس نورانی نے آزاد بلوچستان کا نعرہ لگانے کے بعد معافی مانگ لی تھی لیکن پھر ناقدین کا کہناہے کہ تیر نے کمان چھوڑ دیا ہے۔

اِس معاملے میں جمیعت علمائے اسلام ف کے بانی مولانا فضل الرحمان سمیت اپوزیشن اتحاد کی اعلیٰ قیادت نے تاحال کوئی مذمت نہیں کی ہے اور انس نورانی کی معزرت پر ہی اکتفا کیا گیا ہے۔

حکومتِ پاکستان کے مطابق اس قسم کے نعرے اسرائیل اور بھارت سمیت اُن پاکستان مخالف قوتوں کے لیے خوشگوار ثابت ہوسکتے ہیں جو پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اتوار کو ہونے والے پی ڈی ایم کے جلسے کو ایک تکون کا تیسرا کونا قرار دیا ہے جس کے دیگر دو رُخ اسرائیل اور بھارت ہیں۔

وزیر ِ اطلاعات کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم نے ریاست کے خلاف بیان بازی کر کے سرخ لکیر کو عبور کیا ہے۔ لیکن اُنھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اب حکومت سرخ لکیر کو عبور کرنے پر پی ڈی ایم کے خلاف کیا کارروائی کرے گی۔

سوشل میڈیا پر مخلتف سوالات کیے جا رہے ہیں جس میں یہ سوال عام ہے کہ کیا اِس متنازعہ نعرے بازی کے بعد بھی پی ڈی ایم قائم رہ پائے گی اور آگے چل کر اُس کے مقاصد وہی رہیں گے جو آغاز میں تھے۔

انس نورانی کی معزرت کے باوجود اِس بات کی کمی محسوس کی جا رہی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سمیت پی ڈی ایم میں شامل تمام اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان اور اعلیٰ قیادت اس طرح کے بیانات سے لاتعلقی کا اعلان کریں۔

پی ڈی ایم میں شامل مرکزی جماعتوں کے رہنماؤں کو یہ بھی واضح کرنا چاہیے کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے پہلے جنرل باجوہ سے جواب مانگنے اور پھر آزاد بلوچستان جیسے نعرے اور بیانات کیوں سامنے آرہے ہیں؟

موجودہ صورتحال میں اِس بات کی شدت سے کمی محسوس کی جارہی ہے کہ احتجاجی جلسوں کے دوران کوئی ضابطہ اخلاق ضرور ہونا چاہیے جس کی پابندی لازی ہو۔ اُس ضابطہ اخلاق میں یہ واضح ہونا چاہیے کہ ملک اور ریاستی اداروں کے بارے میں کیا اور کس حد تک تنقید کی جا سکتی ہے۔

متعلقہ تحاریر