پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات: تمام حکومتی اداروں نے ہاتھ کھڑے کردیے

لاہور ہائی کورٹ ، وزارت دفاع ، وزارت داخلہ اور وزارت خزانہ نے پنجاب اور کےپی میں عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت سے معذرت کرلی۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات کا معاملہ ، چار اداروں  کے انکار اور صدر عارف علوی کے موصول ہونے والے خط کے بعد چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے الیکشن کمیشن کا اعلیٰ سطح اجلاس طلب کرلیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ دونوں صوبوں کے انتخابات میں سیکورٹی کی صورتحال پر تشویش ہے۔

وزارت داخلہ کا الیکشن کمیشن کے نام خط

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا ہے ، جس میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات کے لیے سیکورٹی فراہم کرنے سے معذرت کرلی گئی ہے۔

وزارت داخلہ کے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کے متن کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے سیکورٹی فراہم کرنا فی الحال ممکن نہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کے 22 ہزار سرکاری عہدیداروں نے دہری شہریت لے رکھی ہے، رپورٹ

معاشی تباہی کے دہانے پر کھڑے ملک کے وزیراعظم کی کابینہ میں مزید 5 ارکان کا اضافہ

خط میں کہا گیا ہے کہ کثیرالجہتی سیکورٹی خطرات لاحق ہیں ، ملک دہشتگردی کے ہاتھوں حالیہ واقعات کے باعث سخت سیکورٹی صورتحال سے گزر رہا ہے۔

خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ اہم ملکی تنصیبات اور غیرملکی  باشندوں کو سیکورٹی فراہم کرنا ضروری ہے۔

الیکشن کمیشن کے نام وزارت دفاع اور وزارت خزانہ کا خط

گذشتہ روز وزارت دفاع اور وزارت خزانہ نے بھی پنجاب اور خیبر پختونخوا میں عام انتخابات کے لیے معاونت سے انکار کردیا تھا۔

وزارت دفاع کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں واضح کیا گیا تھا کہ ملک اس وقت سخت سیکورٹی صورتحال سے گزر رہا ہے ، اس لیے پنجاب اور کےپی میں عام انتخابات کے لیے رینجرز اور ایف کی نفری فراہم نہیں کی جاسکتی۔

وزارت دفاع کے خط میں کہا گیا ہے کہ افواج پاکستان اور سول آرمڈ فورسز بارڈر مینجمنٹ اور اندرونی سیکورٹی مینجمنٹ میں مصروف عمل ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے، دوسری جانب مسلح افواج 27 فروری سے 3 اپریل تک مردم شماری کے عمل میں مصروف ہوگی، اس لیے ضمنی اور خیبر پختونخوا، پنجاب اسمبلیوں کے الیکشن کیلئے آرمڈ فورسز کی تعیناتی قابل عمل نہیں۔

دوسری جانب وزارت خزانہ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا گیا ہے جس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے عام انتخابات کے لیے 40 ارب روپے اضافے گرانٹ دینے سے معذرت کی گئی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کا الیکشن کمیشن کو جواب

واضح رہے کہ 8 فروری کو لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے عدالتی افسران دینے سے انکار کردیا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب میں انتخابات کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے افسران کے مطالبے کے لیے خط لکھا تھا ، جس پر رجسٹرار ہائیکورٹ نے چیف جسٹس کی ہدایت پر الیکشن کمیشن کو جوابی خط لکھ دیا تھا۔

خط میں کہا گیا تھا کہ پنجاب کے عدالتوں می اس وقت لاکھوں کیسز التواء کا شکار ہیں ، عدالتی کام کے ساتھ ساتھ افسران کے لیے انتخابی کام بہت مشکل ہو جائے گا ، اس لیے عام انتخابات کے لیے ڈی آر اوز اور آر اوز کے لیے عدالتی افسران فراہم کرنا ممکن نہیں۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا چیف الیکشن کمشنر کے نام خط

یاد رہے کہ گذشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھا تھا ، جس چیف الیکشن کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ آئین کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

صدر مملکت نے اپنے خط میں لکھا تھا کہ 2017 کے آرٹیکل کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 روز میں انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ الیکشن کمیشن انتخابات کے انعقاد کا اعلان کرے تاکہ قیاس آرائیوں پر مبنی پروپیگنڈے کا خاتمہ کیا جاسکے۔

صدر مملکت نے چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کو آئین کے تحت حلف کے مطابق ان کی بنیادی ذمہ داری کی یاد دہانی کرائی ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 218 (3) الیکشن کمیشن کو انتخابات کو یقینی بنانے کی ذمہ داری تفویض کرتا ہے۔ الیکشن کمیشن اگر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہا تو وہ آئین کی خلاف ورزی کا ذمہ دار اور جوابدہ ہوگا۔

متعلقہ تحاریر