پشاور دھماکے اور صوبائی الیکشن سے متعلق معظم جاہ کے بیانات وفاقی حکومت کو ایک آنکھ نہ بھائے
وفاقی حکومت نے آئی جی خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دے دیا۔
وفاقی حکومت نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبر پختونخوا (کے پی) معظم جاہ انصاری کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے، یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا جب معظم جاہ انصاری نے کہا ہے کہ کےپی کی پولیس صوبے میں عام انتخابات کے لیے تیار ہے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کی کاپی کے مطابق اختر حیات (بی پی ایس 21 افسر) کو نیا آئی جی خیبر پختونخوا (کے پی) پولیس مقرر کیا گیا ہے۔
اختر حیات فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ دریں اثناء معظم جاہ انصاری کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت پشاور کے پولیس لائنز ایریا میں ایک مسجد میں خودکش حملے کے بعد ہوئی، جس میں 100 سے زائد افراد کی جانیں گئیں تھیں۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب معظم جاہ انصاری نے الیکشن کمیشن کو صوبے میں عام انتخابات کے لیے پولیس کی دستیابی کی یقین دہانی کرائی تھی۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق دھماکہ پیر کی دوپہر 1 بج کر 40 منٹ پر اس وقت ہوا جب ظہر کی نماز ادا کی جا رہی تھی جس کے نتیجے میں مسجد کی چھت گر گئی تھی۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شیئر کی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر میں خوفناک مناظر دکھائے گئے ہیں جب پشاور کی مسجد میں ہونے والے دھماکے کے بعد خون میں لت پت زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے مقامی طبی مراکز میں منتقل کیا گیا۔
اس سے قبل 7 فروری کو انسپکٹر جنرل خیبرپختونخوا (آئی جی کے پی) معظم جاہ انصاری نے کہا تھا کہ قومی اسمبلی (این اے) کی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں دہشت گردی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔
تاہم آئی جی کے پی معظم جاہ انصاری نے صوبے میں آئندہ ضمنی انتخابات کے دوران دہشت گرد حملوں کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔