افغان طالبان کی مدد سے کالعدم ٹی ٹی پی مزید طاقتور بن گئی، یو ایس آئی پی

امریکی تھنک ٹینک یو ایس آئی پی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کی بھرپور حمایت جاری رکھی ہوئی ہے جبکہ پاکستان کی معاشی صورتحال بھی  ان ے خلاف بڑے آپریشن کے قابل نہیں ہے  جس کی وجہ سے تیزی سے طاقتور خطرے کے طور پر ابھررہے ہیں

یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) نےکہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی ) تیزی سے طاقتور خطرے کے طور پر ابھرے ہیں۔

یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان  کالعدم ٹی ٹی پی کی مکمل حمایت کررہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستانی طالبان  طاقتور خطرہ بن گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کالعدم ٹی ٹی پی کا پی پی اور نون لیگ کی قیادت پر دہشتگرد حملوں کا اعلان

یو ایس آئی پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ افغان طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی کی حمایت بند کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ پاکستان کے دباؤ کے باووجود بھی وہ کالعدم تنظیم کی حمایت سے باز نہیں آئے ۔

امریکی تھنک ٹینک  کے مطابق  افغان طالبان محسوس کرتے ہیں کہ معاشی مشکلات اسلام آباد کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف بڑے  آپریشن شروع کرنے سے روکتی ہیں۔

تھنک ٹینک کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان کے معاشی بحران اور افغانستان میں طالبان کی حکمرانی کے دور  میں پاکستانی طالبان ایک تیزی سے طاقتور خطرے کے طور پر ابھررہے ہیں۔

یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس قندھار ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان  کے امیر اور ان کے قریبی مشیر  نظریاتی بنیادوں  پر  کالعدم تنظیم  ٹی ٹی پی کی حمایت سے پیچھے نہ ہونے  کے حامی ہیں۔

یو ایس آئی پی کے مطابق  افغان وزیر داخلہ سراج حقانی اور چند رہنما  پاکستان کی درخواست پر ٹی ٹی پی پر دباؤ بڑھا رہے تھے تاہم ان کی تعداد انتہائی قلیل ہے جس سے کوئی اثر نہیں ہورہا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان سے ڈالر اسمگلنگ کے انکشاف کے بعد طالبان کا نیا حکم نامہ جاری

امریکی تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں خدشات ظاہر کیے ہیں کہ پاکستان کی معاشی مشکلات دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کی  ان کی صلاحیتوں  کو محدود کر دے گی۔

یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس نے کہا ہے کہ بہت سے افغان طالبان کالعدم تنظیم کا حصہ بن کر پاکستان میں حملوں کو ترجیح دے رہے ہیں جبکہ انہیں عوامی سطح پر بھی مقبولیت حاصل ہے ۔

متعلقہ تحاریر