وزارت دفاع اور آئی جی پنجاب نے الیکشن کیلیے سیکیورٹی دینے سے معذرت کرلی، الیکشن کمیشن
پولیس اس وقت مردم شماری میں ڈیوٹی کررہی ہے، موجودہ حالات میں شفاف انتخاب کرانا ممکن نہیں، آئی جی پنجاب، چیف سیکریٹری: پاک فوج کیلیے سرحدوں اور ملک کی حفاظت اولین ترجیح ہے، سیکریٹری دفاع کا فوج کی فراہمی سے انکار
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ وزارت دفاع، آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری پنجاب نے 30 اپریل کو الیکشن کیلئے فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے سے معذرت کرلی ہے۔
الیکشن کمیشن نے چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ کی زیرصدارت الیکشن کمیشن میں ہونیوالے مختلف اجلاسوں کے بعد اعلامیہ جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیے
الیکشن کمیشن کے تین اجلاس؛ پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات کیلئے اہم امور پر گفتگو
عمران خان کی ممکنہ گرفتاری؛ ملک بھر میں احتجاج، زمان پاک میدان جنگ میں تبدیل
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف سیکریٹری اورآئی جی پنجاب نے 30 اپریل کو الیکشن کیلئے فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے سے معذرت کرلی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں آئی جی پنجاب نے صوبے میں سیکیورٹی انتظامات پربریفنگ دی اور بتایا کہ پولیس اس وقت مردم شماری کرنے والوں کے ساتھ ڈیوٹی کررہی ہے جبکہ رمضان میں بھی پولیس اہلکاروں کی اضافی ڈیوٹی ہوگی۔
آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ الیکشن 2018 کے دوران 3 ہزار 330 انتخابی مہم کے پروگرامات کا انعقاد ہوا، الیکشن کیلئے پولیس کے ساتھ ساتھ پاک فوج کے اہلکاروں کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے۔
چیف سیکریٹری پنجاب نے بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت 40 ہزارٹیچر مردم شماری کی ڈیوٹی پر مامور ہیں، موجودہ حالات میں صاف شفاف انتخابات کرانا ممکن نہیں۔
سیکریٹری دفاع نے الیکشن کمیشن کوملک بھر میں سیکیورٹی صورتحال پربریفنگ دی اور آگاہ کیا کہ پاک فوج کیلئے سرحدوں اور ملک کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سیکریٹری دفاع نے انتخابات کی سیکیورٹی کیلئے پاک فوج کے اہلکاروں کی فراہمی سے انکار کردیا ہے، پاک فوج الیکشن کیلئے صرف کوئیک ریسپانس فورس کے طور پر فراہم کی جاسکتی ہے، پاک فوج کے جوان الیکشن کی اسٹیٹک ڈیوٹی کیلئے فراہم نہیں کئے جاسکتے۔