ناسا کا چاند پر پانی دریافت کرنے کا دعوی
ہوائی جہاز سے دوربین کا استعمال کرتے ہوئے چاند پر پہلی بار پانی تلاش کیا گیا ہے۔
ناسا کے سائنسدانوں نے سورج کی روشنی میں ہوائی جہاز پر سفر کرتے ہوئے دوربین کے استعمال سے پہلی بار اعلان کیا ہے کہ وہاں پانی تلاش کیا گیا ہے۔
ناسا کی اسٹراٹوسفیرک آبزرویٹری فار انفراریڈ آسٹرونومی (صوفیہ) نے اپنے سائنسدانوں کو او ایف آئی اے بوئنگ 747 ایس پی طیارے پر نظام شمسی اور اس سے آگے کی چیزوں کا مطالعہ کرنے بھیجا جو زمین پر رہ کر دوربینوں سے ممکن نہیں تھا۔ سائنسدان طیارے کے ذریعے 45 ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچے جہاں زمین سے اٹھنے والے آبی بخارات کا تناسب صرف ایک فیصد رہ جاتا ہے۔ آبی بخارات ایک فیصد ہونے کی وجہ سے پرواز کے دوران 106 انچ قطر کی دوربین کی مدد سے خلاء کا واضح نظارہ کیا گیا۔
ناسا کے سائنسدانوں نے فینٹ آبجیکٹ انفراریڈ کیمرا کا استعمال کیا اور حیرت انگیز طور پر پانی کے مالی کیولز سے مطابقت رکھنے والی مخصوص حرکت کو ڈھونڈنے میں کامیاب رہے۔ پانی چاند کے جنوب میں زمین سے دکھائی دینے والے ایک سب سے بڑے گڑھے میں پایا گیا ہے جسے "کلیویس کریٹر” کہا جاتا ہے۔
اس دریافت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ قمری سطح پر پانی تقسیم ہوسکتا ہے۔ یہ سرد یا سایہ دار جگہوں تک محدود نہیں۔
گرین بیلٹ، میری لینڈ میں واقع ناسا کے گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر میں پوسٹ ڈاکٹرل فیلو ہونی بال کا کہنا ہے ”اگر خلاء میں گیسز کی موجودگی نہ ہو تو چاند کی سطح پر پانی کا وجود بھی نہیں ہوسکتا۔ پھر بھی ہم اس کا مطالعہ کر رہے ہیں، کوئی چیز پانی پیدا کر رہی ہے اور وہاں ضرور کوئی شہ موجود ہے۔‘‘
ناسا کے مطابق اس پانی کی فراہمی یا تخلیق میں متعدد قوتیں کردار ادا کرسکتی ہیں۔ بارش یا پانی کی تھوڑی مقدار لے جانے کے نتیجے میں قمری سطح پر پانی جمع ہوسکتا ہے۔ دوسرا امکان یہ بھی ہوسکتا ہے کہ شمسی ہوا چاند کی سطح پر ہائیڈروجن فراہم کرتی ہو اور مٹی میں آکسیجن سے متعلق معدنیات کے ساتھ کیمیائی ردعمل کا سبب بنتی ہو جس سے ہائیڈروکسل پیدا ہوتا ہو۔
ناسا کے مطابق قمری سطح پر پانی کا جمع ہونا دلچسپ سوالات کو جنم دیتا ہے۔ پانی مٹی میں چھوٹی موتیوں کی شکل کی چیزوں میں جمع ہوسکتا ہے جو مائیکرو میٹریوٹریٹ اثرات کے ذریعے پیدا ہونے والی تیز گرمی کی وجہ سے تشکیل پاتا ہے۔ موتیوں کی شکل کے ڈھانچے میں جمع ہونے والے پانی سے کہیں زیادہ یہ بھی ممکن ہوسکتا ہے کہ یہ پانی قمری مٹی کے درمیان چھپا ہوسکتا ہو جو سورج کی روشنی سے دور ہو۔