حکومت نے سالانہ ترقیاتی بجٹ پر مسلسل دوسرے سال کلہاڑا چلادیا

800 روپے کا سالانہ ترقیاتی بجٹ ایک چوتھائی کمی کے بعد 600 ارب روپے کردیا گیا، گزشتہ سال بھی 900 ارب روپے کا بجٹ 40 فیصد کٹوتی کے بعد 550 ارب روپے کردیا گیاتھا

وفاقی حکومت نے معاشی  مسائل کو جواز بناتے ہوئے مسلسل دوسرے سال سالانہ  ترقیاتی بجٹ پر ہتھوڑا چلاتے ہوئے اسے 800ارب سے  ایک چوتھائی کمی کے بعد 600 ارب  روپے کر دیا۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والے خلیق کیانی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال 22-2021 میں ترقیاتی منصوبے کے لیے مختص 900 ارب  روپے کا بجٹ 40 فیصد کٹوتی کے بعد  550 ارب روپے  رہ گیا تھا  اور اپریل سے جون کے دوران سہ ماہی میں سیاسی تبدیلی کی وجہ سے کوئی فنڈ جاری نہیں ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

الیکشن کیلیے 21 ارب نہیں مگر حکومت نے مارچ میں66ارب کا ترقیاتی بجٹ جاری کردیا

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے متعدد منصوبوں کے لیے فنڈز کی منظوری دے دی

وزارت منصوبہ بندی نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مالی مسائل اور گزشتہ برس کے بدترین سیلاب کے باوجود اپریل سے جون تک چوتھی سہ ماہی کے لیے پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے 129 ارب روپے جاری  کیے گئے۔

وزارت کی جانب سے فنڈز کے اجرا کےمروجہ  طریقہ کار کے تحت مذکورہ  فنڈ  145 ارب روپے  ہونا چاہیے تھا۔ طریقہ کار کے مطابق مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص بجٹ کا 20 فیصد جاری  کرنا ہوتا ہے، اس کے بعد دوسری اور تیسری سہ ماہی میں 30،30 فیصد اور بقیہ چوتھی سہ ماہی میں 20 فیصد کا اجرا ہونا چاہیے۔

رپورٹ کے مطابق 31 مارچ تک وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 471.3 ارب روپے جاری کیے گئے،جس میں  بنیادی طور پر مختلف منصوبوں کے لیے ہونے والی بیرونی فنڈنگ ک کے تقریباً 101 ارب روپے  بھی شامل تھے جو   پورے مالی سال کے لیے بیرونی  فنڈنگ کے 60 ارب روپے کے  تخمینے سے تقریباً 40 فیصد زیادہ ہے۔

وزارت کی جانب سے 471 ارب روپے کی منظوری کے باوجود مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں ترقیاتی منصوبوں پر درحقیقت اب تک 317 ارب روپے سے کم خرچ ہوسکے ہیں، آخری سہ ماہی میں 129 ارب روپے  کی منظوری کے ساتھ 30 جون کو مالی سال کے اختتام پر مجموعی طور پر اخراجات 600 ارب روپے تک پہنچ جائیں گے۔

منصوبہ بندی کمیشن کا کہنا تھا کہ مالی مشکلات  کے باوجود آبی وسائل اور ہائیرایجوکیشن کمیشن کو اولین ترجیح دی گئی ہے اور چوتھی سہ ماہی کے لیے 129 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے ۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کا حصہ بننے والے فاٹا کے مخصوص علاقوں کے لیے اب 27 ارب روپے جاری کیے جا رہے ہیں اور اس مد میں  مجموعی طور پر 31 مارچ سے قبل جاری ہونے والے 51.8 ارب روپے سمیت تقریباً 79 ارب روپے جاری کردیے گئے ہیں۔

ان تینوں علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کو ناکافی فنڈنگ ​​کے سنگین منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا، کیونکہ ان علاقوں کے لیے بجٹ میں تقریباً 140 ارب روپے مختص کیے گئے تھے، لیکن مجموعی منظوری  72 ارب روپے سے آگے نہیں بڑھی ہے جو کہ مختص بجٹ کا تقریباً نصف ہے۔

دیامر بھاشا ڈیم، مہمند ڈیم، کچھی کینال، نئی گج ڈیم جیسے منصوبوں میں کام کے لیے  محکمہ آبی امور  کے لیے 129 ارب روپے میں سے 30 ارب کا اجرا کیا گیا، جس کے بعد مجموعی رقم 88 ارب روپے تک پہنچی مگر مختص بجٹ سے 98 ارب روپے کم ہے۔

محکمہ آبی وسائل کو دیامر بھاشا ڈیم، مہمند ڈیم، کچی کینال، نئی گج ڈیم جیسے منصوبوں کو تیز کرنے کے لیے 129 ارب روپے میں سے تقریباً 30 ارب روپے جاری کیے گئے – جس کے بعد ان منصوبوں کیلیے جاری کردہ مجموعی رقم  تقریباً 88 ارب روپے تک پہنچ گئی  ہے  جو کہ 98 ارب روپے کے مختص بجٹ   سے صرف 10 ارب روپے کم ہے۔

وزارت مواصلات کوخضدار-کچلاک روڈ اور پرانا بنوں روڈ وسیع کرنے کے لیے مزید 22 ارب روپے جاری کردیے گئےتاہم ان منصوبوں کے کیلیے سالانہ ترقیاتی فنڈز  میں مختص 111 ارب روپے میں سے صرف 76 ارب روپے ہی  جاری ہوچکے ہیں۔

رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو8 ارب روپے کی  اہم رقم جاری کی گئی ، وزارت ہاؤسنگ اور ورکس کے لیے 4 ارب روپے، وزارت ریلوے کے لیے 8 ارب روپے اور پاور ڈویژن کے لیے 5 ارب روپے جاری کیے گئے۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق تمام وفاقی وزارتوں کیلیے جولائی سے مارچ کے دوران صرف 333 ارب روپے کی منظوری دی گئی   جبکہ سالانہ بجٹ میں  561 ارب روپے مختص کیے گئے تھے حالانکہ طریقہ کار کے مطابق اس دورانیے میں 465 ارب روپے جاری ہوجانے چاہیے تھے۔

منصوبہ بندی ڈویژن نے بتایا کہ حکومت معاشی مسائل پر قابو پانے کی  کوشش کر رہی ہے اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے کئی اقدامات کر چکی ہے، خاص طور پر بلوچستان میں ترقیاتی کاموں کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں جہاں گزشتہ برس سیلاب سے بدترین تباہی ہوئی تھی۔

وزارت منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ مالی مشکلات کے باوجود وہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈ مختص کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ملک کے ترقیاتی مقاصد کے حصول میں پی ایس ڈی پی کے لیے 129 ارب روپے کا اجرا اہم قدم ہوگا۔

متعلقہ تحاریر