لاہور کا جناح ہاؤس جو کبھی قائد اعظم کے قبضے میں جانے ہی نہیں دیا گیا

بانی پاکستان قائد اعظم  محمد علی جناح کی خواہش پر قاضی محمد عیسیٰ نے جولائی 1943 میں لاہور میں تقریباً5 ایکٹر کا بنگلہ خریدا تاہم اس وقت کی پنجاب حکومت نے اس بنگلے پر قبضہ کرلیا جبکہ آزادی کے بعد فوج نے اسے اپنے استعمال میں لے لیا جس پر قائد نے خط کے ذریعے غم و غصے کا اظہار بھی کیا

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد شر پسند عناصر کی جانب سے نذر آتش کیا جانے والا کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس) قائد اعظم کی خواہش پر قاضی محمد عیسیٰ نے خریدا تھا تاہم یہ کبھی ان کے قبضے  میں جانے نہیں دیا۔

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے والد  اور نامور سیاسی رہنما قاضی محمد عیسیٰ نے بانی پاکستان قائد اعظم کی خواہش پر لاہور میں بلوائیوں کے ہاتھوں نذر آتش ہونے والا جناح ہاؤس 1943 میں خرایدا تھا ۔

یہ بھی پڑھیے

کور کمانڈر ہاؤس میں آتشزدگی: عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان پر سات مقدمات درج

معروف تاریخ دان عقیل عباس جعفری نے جناح ہاؤس (لاہور) حوالے سے اپنی  کتاب میں قاضی محمد عیسیٰ کے ایک مضمون کا عکس شیئر کیا ہے جس میں بتایا گیا کہ قائد اعظم نے انہیں لاہور میں بنگلے کی خریداری کیلئے چیک دیا تھا ۔

قاضی محمد عیسیٰ کے مطابق جولائی 1943 میں موجودہ کوکمانڈر ہاؤس خریدا گیا  تاہم انہوں نے اس کی قیمت نہیں بیان کی مگر آرمی انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق 37 کنال کا بنگلہ ایک لاکھ باسٹھ ہزار پانچ سو روپے میں خریدا گیاتھا۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے  صوبائی حکام سے جولائی 1943 میں بنگلے کی رجسٹری اپنے نام منتقل کروائی  تاہم  جنوری 1944 میں پنجاب حکومت نے بنگلہ ڈیفنس آف انڈیا رولز کی دفعہ 575 کے تحت اپنے قبضہ میں لے لیا۔

 

MA Jinnah with Qazi Isa

حکومت پنجاب کی جانب سے قائد اعظم محمدعلی جناح کو بنگلہ کے  قبضے کے لیے  بارہا رجسٹری اور ٹیکس اور دیگر قانونی الجھنوں میں  مبتلا کیا گیا جبکہ  جائیداد کے قبضے کے لیے دائر کی گئی درخواست کو بھی  تاخیری حربے کے تحت ناکام بنایا۔

برطانیہ سے آزادی کے بعد بھی تقریباً 5 ایکٹر پر محیط  بنگلہ نمبر53 کا قبضہ قائد اعظم کو فراہم نہیں کیا گیا۔ تیرہ جنوری1947 کو آر آئی ای گیریژن انجینئر لاہور نے قائد اعظم کو بتایا کہ ان کا بنگلہ آرمی کے استعمال میں لایا جار رہاہے ۔

قائد اعظم محمد علی جناح نے آرمی کے اقدام پر انتہائی  افسوس کا اظہار کیا اورکہا کہ انہوں نے میری جائیداد پر قبضہ کرلیا ہے جس کے بعد  فروری 1947 میں قائد اعظم کے بنگلے کو  پاکستان آرمی نے مکمل طورپر اپنے قبضے میں لے لیا ۔

قائد اعظم محمد علی جناح کی اچانک  موت کے بعد ان کی ہمشیرہ مادر  ملت نے  بنگلے کے حصول کی کوشش جاری رکھی تاہم  1959 میں  فوج نے  فاطمہ جناح کو بنگلے کی قیمت میں  ساڑھے تین لاکھ کا چیک دیا جو انہوں نے وصول نہیں کیا ۔

متعلقہ تحاریر