مردم شماری کا آخری روز، کراچی کی آبادی 2 کروڑ تک بھی نہ پہنچ سکی

3 دنوں میں 2 لاکھ نفوس کے اضافے سے کراچی کی آبادی ایک کروڑ 88 لاکھ سے زائد ہوگئی، جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم کا مردم شماری کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار، ساڑھے 3 کروڑ سے کم آبادی کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے، حافظ نعیم الرحمان

ملک میں جاری 7 ویں ڈیجیٹل مردم شماری کا آج آخری روز ہے اور اب اس عمل میں مزیدتوسیع کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے تاہم ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی آبادی کو مکمل طور پر گننے کے حوالے سے سرکردہ سیاسی جماعتوں کے تحفظات تاحال برقرار ہیں۔

7 ویں ڈیجیٹل مردم شماری کی مدت میں 4 مرتبہ توسیع کے باوجود شہر کی آبادی 2 کروڑ تک بھی نہیں پہنچ سکی ہے۔حالیہ بلدیاتی الیکشن میں شہر میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والی جماعت اسلامی اور وفاقی حکومت میں شہر کی نمائندگی کرنے والی ایم کیوایم پاکستان نے مردم شماری کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

وفاقی حکومت نے ڈیجیٹل مردم شماری میں ایک مرتبہ پھر توسیع کی تیاری کرلی

90فیصد مردم شماری کے بعد کراچی کی آبادی بڑھنے کے بجائے 15 فیصد گھٹ گئی

ملک بھر میں جاری ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری کا آخری روز ہے۔سندھ کے ادارہ شماریات کے مطابق کراچی کی آبادی میں 3 دنوں میں 2 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔

ادارہ شماریات کا بتانا ہے کہ اب تک کراچی کی آبادی ایک کروڑ 88 لاکھ سےزائد نفوس پر مشتمل ہے جب کہ سندھ کی آبادی 5 کروڑ 68 لاکھ 82 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

  محکمہ شماریات نےگزشتہ ماہ وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال کو وفاقی وزرا اور شہر کی سرکردہ سیاسی جماعتوں کی بریفنگ کے بعد مردم شماری کی آخری تاریخ میں 15 دن کی توسیع کی تھی ۔

کراچی کی دعویدار 2 سرکردہ سیاسی جماعتوں  جماعت اسلامی اور ایم کیوایم پاکستان نے  دعویٰ کیا  ہےکہ شہر کے باسیوں کی حتمی گنتی اصل تعداد سے کافی کم ہے۔

گنتی کا عمل تقریباً ختم ہونے کے بعد، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ان جماعتوں کا ردعمل کیا ہوگا۔جماعت اسلامی پہلے ہی اعلان کر چکی ہے کہ وہ کراچی کی آبادی کو  ساڑھے 3کروڑ سے کم کرنے کی کسی بھی کوشش کی مزاحمت کرے گی۔

جماعت اسلامی کراچی کے امیر  حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ  2017 میں کراچی کی آبادی ایک کروڑ 60 لاکھ 50 ہزار  بھی نہیں تھی اور یہی وجہ تھی جس نے سوالات اوراحتجاج کو جنم دیا اور آخر کار حکومت کو دوبارہ مردم شماری کے لیے جانے پر مجبور کیا ۔

انہوں نے کہاکہ” عوام کے اربوں روپے خرچ کرنے کے بعد بھی آپ ہمیں بتا رہے ہیں کہ 2017 کی مردم شماری غلط تھی اور اصل میں کراچی کی آبادی 19 ملین ہے۔ کیا یہ مزاق ہے؟ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ مطالعات، مستند سروے اور درجنوں علمی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ کراچی کی آبادی 3 کروڑ سے کہیں زیادہ ہے اور وہ ہمیں اس تعداد کو قبول کرنے کا کہہ رہے ہیں۔ ہرگز نہیں، ہم مزاحمت کریں گے“ ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ اس مردم شماری کو قبول نہیں کریں گے کیونکہ اب وہ جان چکے ہیں کہ کراچی کے خلاف سیاسی جماعتوں کے گٹھ جوڑ کا مقصد صرف انہیں ان کے حقوق سے محروم کرنا ہے۔

دوسری جانب ایم کیو ایم پی نے بھی مردم شماری کے نتائج کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔ایم کیوایم  کا کہنا ہے کہ حکومت اب تک شہر کے بلند و بالا عمارتوں  میں رہنے والے تمام لوگوں کی گنتی  میں ناکام رہی ہے۔

 اتوار کو جاری ایک بیان میں ایم کیوایم نے کہا کہ  محکمہ شماریات شہر  میں تمام38ہزار  بلند و بالا عمارتوں کی گنتی میں ناکام رہا ہے جو پہلے  ہی چھوڑ دی گئی تھیں۔ یہاں تک کہ اسلام آباد کی ٹیمیں بھی مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہیں۔

ایم کیوایم نے الزام عائد کیا کہ  یہ ساری سازش ایک مخصوص نسلی اکائی کی آبادی کو زیادہ ظاہر کرنے کے لیے رچی جارہی ہے، اگر گنتی کا عمل ایمانداری سے مکمل کیا جائے تو کراچی کی آبادی کی اصل تعداد کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ایم کیوایم ایسی مردم شماری کے نتائع تسلیم نہیں کرےگی ، کراچی میں رہنے والے آخری شخص کی گنتی پوری ہونے آواز اٹھاتی رہے گی اور ضرورت پڑنے پر احتجاج اور پارلیمنٹ کاراستہ بھی اختیار کرے گی ۔

متعلقہ تحاریر