پشاور دھماکے میں شہید 8 میں سے 3 کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی

دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی تاہم تحریک طالبان نےاِس حملے سے لاتعلقی کا اعلان کردیا ہے

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان کے مطابق گذشتہ روز مدرسے میں ہونے والے بم حملے میں شہید ہونے والے 8 افراد کی میتیں شناخت کے بعد ورثاء کے حوالے کردی گئ ہیں جن میں سے تین افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے۔ نماز جنازہ میں جمیعت علمائاے اسلام (ف) کے رہنماؤں اور مدرسے کی انتظامیہ کے افراد اور بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ہے۔

دیر کالونی کے مدرسے میں دھماکے کی ایف آئی آر تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں قتل، اقدام قتل، دہشتگردی اور دھماکا خیز مواد کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔۔

آئی جی خیبر پختونخواہ ثناءاللہ عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دیر باجوڑ میں کچھ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ تفتیش ابتدائی مراحل میں ہے اس لیے زیادہ معلومات میڈیا کو فراہم نہیں کی جا سکتیں

پولیس کے مطابق ایک مشکوک شخص صبح 8 بجے مدرسہ میں داخل ہوا اور بارودی مواد سے بھرا بیگ رکھ دیا تھا۔ دھماکا آئی ای ڈی سے کیا گیا جس کیلئے 4 سے 5 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ جائے وقوعہ پر گڑھا پڑا گیا۔ دھماکے کے باعث مدرسے کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا تاہم صفائی کے بعد مسجد کو نمٹاز کی ادئیگی کے لیے کھول دیا گیاتھا لیکن آج مدرسے کو مرمت کے بند کر دیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں کو نشانہ بنانا ظالمانہ اقدام ہے۔ انہوں نے پولیس کو واقعے کی تمام پہلوﺅں سے تحقیقات سے کا حکم دیا۔

بم دھماکے کے ابتدائی گھنٹوں کے دوران اِس حملے میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا جا رہا تھا۔ اِس دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی اوثر تحریک طالبان نے دعوی کیا ہے کہ وہ اِس حملے میں ملوث نہیں ہے۔

تازہ اطلاعات کے مطابق بم حملے میں زخمی ہونے والے 100 افراد سے زیادہ زخمی پشاور کے مختلف اسپتالوں میں اب بھی زیرعلاج ہیں جن میں سے پانچ کی حالت تشویشناک ہے۔90 زخمیوں کو علاج معالجے کے بعد فارغ کردیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر