وہ آپ کو نہیں چھوڑیں گے جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کرتے، عدالت کے اسد عمر نظربندی کیس میں ریمارکس

اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہنما تحریک انصاف  اسد عمر کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سیکریٹری جنرل اسد عمر کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک آپ نیوز کانفرنس نہیں کریں گے وہ آپ کو چھوڑیں گے نہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس گل حسن اورنگزیب نے رہنما تحریک انصاف اسد عمر کی رہائی کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ اسد عمر کے وکیل بابر اعوان کی جانب سے ان کی  نظربندی کو چیلنج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے 

پنجاب الیکشن نظرثانی کیس؛ پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن پر  نظریہ ضرورت زندہ کرنے کا الزام

لیک آڈیوز پر کمیشن کیلئے چیف جسٹس بندیال کی اجازت کی ضرورت نہیں، نذیر تارڑ

دوران سماعت جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ وہ تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے۔ جس پر اسد عمر کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ہم پریس کانفرنس ہرگز نہیں کریں گے۔

سماعت کے دوران جسٹس گل  حسن اورنگزیب نے پوائنٹ آؤٹ کیا کہ اسد عمر کے دو ٹوئٹس ہیں ، انہیں فوری طور پر ڈیلیٹ کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ اگر بیان حلفی کی خلاف ورزی کی گئی تو اس کے سخت نتائج ہوں گے۔ پھر آپ اپنا سیاسی  کیریئر بھی بھول جائیے گا۔

اس پر ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ہم نے کیسز کی تفصیلات فراہم کرنے سے متعلق بھی ایک درخواست دائر کی ہے ، جو کریمنل کیسز ہیں ہم ان میں حفاظتی ضمانت چاہتے ہیں۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اگر میں کوئی آرڈر کردوں تو کل کیا ہوگا مجھے  نہیں معلوم ہے۔ اسد عمر کے خلاف کیسز میرے سامنے ہیں۔

جس پر ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ عدالت اسد عمر کو پیش کرنے کا حکم دے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس گل حسن اورنگزیب نے دو مقدمات میں حفاظتی ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

متعلقہ تحاریر