9 مئی کے واقعات کے تناظر میں چند کیسز ہی ملٹری کورٹس میں جائیں گے، رانا ثناء اللہ

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں 6 مقدمات ملٹری ایکٹ کے تحت درج کیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ 9 مئی کے پرتشدد واقعات پر 499 مقدمات قائم کیے گئے ، جن 88 کیسز دہشتگردی کے تحت درج کیے گئے جبکہ 6 مقدمات آرمی ایکٹ کے درج کیے گئے ہیں۔ سوال یہ اگر صرف 6 مقدمات آرمی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے ہیں تو گذشتہ روز اے ٹی سی نے 16 ملزمان کو آرمی ایکٹ کے تحت کمانڈنگ آفیسر کے حوالے کرنے کا حکم کیوں دیا تھا؟۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا زہریلی سیاست معاشرے میں ایک متعدی وائرس کی طرح پھیل گئی ہے۔ نفرت کی یہ سیاست سال بھر سے چل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

چیف جسٹس نے آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دے دیا

کب تک انتخابات کو طول دے کر جمہوریت کی قربانی دی جائے گی؟ چیف جسٹس کا سوال

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ زہریلی سیاست ایک متعدی وائرس کی طرح معاشرے کی زرخیز زمین کو تلاش کرتی ہے اور پھر اپنے مضر اثرات اس میں پھیلاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نفرت کی سیاست معاشرے کے مختلف پہلوؤں پر پھیلتی ہے، جو لوگوں کے عقائد، رویوں اور طرز عمل کو متاثر کرتی ہے۔ نفرت کی یہ سیاست پورے ایک سال سے جاری ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ مخالفین کو زبانی بدسلوکی اور تضحیک آمیز القابات سے نشانہ بنایا جا رہا تھا ، جس کا مقصد ان کے خلاف نفرت کو فروغ دینا تھا۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ تفرقہ انگیز سیاسی حکمت عملی پاکستان کے عوام میں داخلی اور بیرونی سہولتوں کے ساتھ ایک وائرس کی طرح پھیل رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی ایجنڈے کے تحت 25 مئی کو اسلام آباد کا محاصرہ کرنے اور دارالحکومت پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا مخالفین کےخلاف نفرت کو فروغ دینے کے لیے "قتل کی جھوٹی داستانیں گھڑ لی گئیں۔”

رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کو پیٹرول بم بنانے کی تربیت بھی دی گئی۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس افراتفری کے ذمہ دار عمران خان ہیں جن کی وجہ سے قوم کو ایک کرب سے گزرنا پڑا۔

9 مئی کو پیش آنے والے افسوس ناک واقعات کا ذکر کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ان سارے واقعات کے ذمہ دار عمران خان اور ان کی پارٹی کی لیڈرشپ تھی۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے انکشاف کیا کہ واقعات کے حوالے سے کل 499 فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آر) درج کی گئیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے 88 ایف آئی آرز دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کی گئیں ہیں، جب کہ باقی 411 ایف آئی آر دیگر جرائم کے لیے درج کی گئیں۔

انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ سیکشن 80A کے تحت کی گئی گرفتاریوں کی تعداد 9,946 ہے، پنجاب میں 2,588 گرفتاریاں اور خیبرپختونخوا (KP) میں 1,000 کے قریب گرفتاریاں ہوئیں۔

متعلقہ تحاریر