توشہ خانے کے تحائف صرف سرکاری اور فوجی افسران خرید سکیں گے
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر لوگ سوال کلر رہے ہیں کہ توشہ خانہ کی قیمتی اشیاء پر صرف اعلیٰ افسران کا ہی حق کیوں ہے؟
پاکستان کے توشہ خانہ میں موجود قیمتی اشیاء سرکاری اور فوجی افسران کو نیلامی کے لیے پیش کر دی گئی ہیں۔
کیبنیٹ ڈویژن نے نوٹی فکیشن جاری کیا ہے جس کے مطابق پاکستان کے توشہ خانہ میں رکھی گئی 177 قیمتی اشیاء کو نیلام کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
توشہ خانہ میں موجود اشیاء کی قیمتوں کا تعین متعلقہ ماہرین اور ملک میں محصولات کے نگراں ادارے فیڈرل بورڈ آف ریوینو (ایف بی آر) نے کیا ہے۔
نیلامی کی شرط ہے کہ صرف سرکاری اور فوجی اداروں کے افسران ہی اِس نیلامی میں حصہ لے سکتے ہیں۔ سیاسی سماجی شخصیات اور عام افراد اِس نیلامی میں حصہ نہیں لے سکتے۔ نیلامی میں حاصل ہونے والی رقم کو قومی خزانے میں جمع کیا جائےگا۔
اگر اِس نیلامی میں عام افراد بھی حصہ لے سکیں تو توشہ خانے میں موجود اشیاء کی نیلامی کی رقم بڑھ بھی سکتی ہے اور قومی خزانے میں جمع ہونے والی رقم زیادہ ہو سکتی ہے۔
پیپلز پارٹی کی سابق سینیٹر سحر کامران نے اپنے ٹوئیٹ میں توشہ خانہ کی اشیاء کی نیلامی کا ذکر کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ کیا امیر سرکاری افسران بولی کے ساتھ ساتھ اپنی آمدنی کے ذرائع بھی پیش کریں گے؟
غیر ملکی سربراہان مملکت یا رہنماوں کی طرف سے پاکستان کو دیے گے بیش قیمت تحائف جو توشہ خانے میں جمع کیے جاتے ہیں، نیلامی کے لیے سرکاری اور فوجی افسروں کو پیش کردیے گئے ہیں۔
اہم سوال یہ ہے کہ کیا یہ امیر سرکاری افسر بولی کے ساتھ ساتھ اپنی آمدنی کے ذرایع بھی پیش کریں گے؟ #توشہ_خانہ pic.twitter.com/v6DAlyt7XG— Senator Sehar Kamran T.I. (@SeharKamran) October 27, 2020
توشہ خانے میں موجود اشیاء صدر، وزیراعظم یا کسی اعلیٰ شخصیت کو سرکاری دورے کے دوران دوسرے ممالک کی جانب سے دئیے جانے والے تحائف ہیں۔ یہ تحائف پاکستان کے قانون کے مطابق توشہ خانے میں جمع کرانا لازم ہے۔ اگر کوئی صدر یا وزیراعظم یہ تحائف حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اُنہیں اس کی مالیت کا 50 فیصد ادا کرنا ضروری ہوتا ہے۔
ایسے اعلی حکومتی و سرکاری عہدیدار جنہوں نے ان اشیاء کی قیمت ادا کیئے بغیر اُن اشیاء کو اپنے پاس رکھا ہوا ہے اُن پر نیب نے مقدمات قائم کئے ہیں۔ جن میں سابق صدر آصف زرداری اور وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی شامل ہیں۔