انڈیا کا امریکا سے ہتھیاروں کا حصول خطے کے امن کیلئے خطرہ ہے، پاکستان

بھارت اور امریکا نے حساس نوعیت کے سیٹلائٹ ڈیٹا اور نقشوں سے متعلق معلومات کے اشتراک کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں

امریکا اور انڈیا کے درمیان حساس معلومات کے تبادلے سے متعلق معاہدے پر دستخط کے بعد پاکستان نے خبردار کیا کہ ‘بھارت کو جدید فوجی ہارڈویئر، ٹیکنالوجیز اور معلومات کی فراہمی علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔‘

اِس معاہدے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے اس معاہدے پر نظر رکھی ہوئی ہے۔

اُنہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ‘بھارت کی جانب سے وسیع پیمانے پر اسلحے کا حصول اور جوہری قوت میں وسعت جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے پر خطر پیش رفت ہے‘۔

پاکستانی دفترِ خِارجہ کا یہ بیان اُس معاہدے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں بھارت اور امریکا نے حساس نوعیت کے سیٹلائٹ ڈیٹا اور نقشوں سے متعلق معلومات کے اشتراک کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق امریکی سیکریٹری دفاع مارک ایسپر کے ہمراہ مائیک پومپیو نے نئی دہلی میں بھارتی وزیرِ دفاع سے بات چیت کے بعد کہا کہ دونوں ممالک کی سلامتی اور آزادی کو چین سے لاحق خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
مارک ایسپر نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ‘دی بیسک ایکسچینج اینڈ کارپوریشن ایگریمنٹ’ ایک سنگ میل ہے جو دونوں ممالک کے درمیان عسکریت پسندوں کے خلاف بھرپور تعاون کا سبب بنے گا۔

امریکی وزارت دفاع کے ایک ذرائع نے بتایا کہ معاہدے کے ذریعے امریکا، بھارت کو جدید بحری امدادی اور ایویونکس بھی فراہم کر سکتا ہے۔

یہ معاہدہ ایسے وقت میں طے پایا ہے جب امریکا میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا میں مقیم انڈین شہری اِس معاہدے کے بعد ووٹ دیتے ہوئے ضرور موجودہ صدر کے بارے میں ایک ذہنوں میں ایک نرم گوشہ رکھیں گے۔ اِس طرح کی ووٹنگ انتخابات کے نتائج پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب چین بھی انڈیا اور امریکا کے اِس معاہدے سے خوش نہیں نظر آتا۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے بیجنگ میں نیوز بریفنگ میں بتایا کہ وہ مائیک پومپیو سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی سرد جنگ کی ذہنیت کو ترک کریں اور چین کو خطرہ قرار دینے کی تکرار بند کریں۔
چین کے امریکا اور انڈیا سے تعلقات رواں برس متعدد معاملات پر تنزلی کا شکار رہے ہیں جس میں تجارت، ٹیکنالوجی، کورونا وائرس اور چین کا جنوبی چینی سمندر پر دعویٰ اور ہانگ کانگ میں سیکیورٹی قانون نافذ کرنا شامل ہے۔ اِس کے علاوہ انڈیا کے ساتھ چین کا لداخ کے معاملے پر بھی تنازع جاری ہے۔

متعلقہ تحاریر