123 سال کے وقفے کے بعد کرکٹ اولمپکس 2028 میں شامل: جب کرکٹ پہلی اور آخری بار اولمپکس کا حصہ بنی

ایک صدی سے بھی طویل عرصے کے وقفے کے بعد کرکٹ کو دوبارہ اولمپکس مقابلوں میں شامل کر لیا گیا ہے۔

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے ارکان کی اکثریت نے کرکٹ سمیت پانچ دیگر کھیلوں (فلیگ فٹبال، سکواش، لکروس، بیس بال/سافٹ بال) کو 2028 کے لاس اینجلس اولمپکس مقابلوں میں شامل کرنے کی حمایت کی ہے۔

پیر کو ممبئی میں انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے اجلاس کے دوران صرف دو ارکان نے کرکٹ اِن نئے کھیلوں کی اولمپکس میں شمولیت کی مخالفت کی ہے۔

اس پیشرفت کے بعد یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اولمپکس 2028 میں مردوں اور خواتین کا ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ ہو سکتا ہے۔

لاس اینجلس گیمز کے منتظمین نے کرکٹ کی چھ ٹیموں پر مشتمل ایونٹ کی تجویز دی ہے تاہم اب تک ٹیموں کی تعداد اور کوالیفیکیشن کے طریقۂ کار پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باخ نے کہا کہ نئے کھیلوں کی شمولیت سے ایل اے گیمز ’دلچسپ‘ بنیں گی۔ ’ان کھیلوں کا انتخاب امریکہ میں کھیلوں کے کلچر سے مماثلت رکھتا ہے اور اس سے دنیا مخصوص امریکی کھیل دیکھ سکے گی۔ جبکہ اس سے عالمی کھیل امریکہ بھی آ سکیں گے۔‘

ادھر انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ کورڈ کے سربراہ رچرڈ گولڈ کا خیال ہے کہ امریکہ میں اولمپکس کے ذریعے مردوں اور خواتین کی کرکٹ دنیا بھر میں دکھانے کا یہ ایک زبردست موقع ہے۔ ’مجھے کوئی شک نہیں کہ اولمپکس میں شمولیت سے خواتین کے کھیل کو ترقی ملے گی۔‘

اِن نئے کھیلوں کے حتمی پروگرام اور ایتھلیٹ کوٹہ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ میزبان شہروں کو یہ موقع دیا جاتا ہے کہ وہ اولمپک پروگرام میں وہاں کھیلوں کی تقاریب تجویز کر سکیں۔

یاد رہے کہ جون 2024 کے دوران امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں مردوں کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہونے جا رہا ہے جس میں امریکہ بطور میزبان حصہ لے گا۔ جبکہ ایل اے گیمز میں بھی بطور میزبان ملک امریکہ کی ٹیم براہ راست حصہ لے سکے گی۔

ماضی میں کرکٹ صرف ایک بار اولمپکس کا حصہ بنی جب پیرس 1900 میں اس کا واحد میچ کھیلا گیا۔

اولمپکس، کرکٹ،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
،تصویر کا کیپشن
فائل فوٹو

جب کرکٹ پہلی اور آخری بار اولمپکس کا حصہ بنی
مواد پر جائیں
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین
’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں
مواد پر جائیں
جب اولمپکس مقابلے پہلی بار سنہ 1896 میں منعقد ہوئے تو اس میں کرکٹ بھی شامل تھی لیکن کوئی ٹیم حصہ لینے کے لیے موجود نہیں تھی، اس لیے اسے منسوخ کرنا پڑا۔

چار سال بعد سنہ 1900 کے اولمپکس میں بھی کرکٹ کو شامل کیا گیا۔ یہ اولمپکس مقابلے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہوئے۔ اولمپکس کی تاریخ میں صرف ایک بار کرکٹ میچ منعقد ہوا، وہ بھی اسی اولمپکس کے دوران۔

یہ حیران کن ہے کہ اولمپکس کا واحد کرکٹ میچ فرانس میں ہوا جہاں آج بھی کرکٹ میں دلچسپی نہیں پائی جاتی۔ پیرس میں منعقدہ اولمپکس میں 19 کھیلوں کے مقابلوں کا اہتمام کیا گیا، کرکٹ بھی ان میں شامل تھی۔ ٹورنامنٹ میں چار ٹیمیں شامل تھیں: نیدر لینڈز، بیلجیئم، برطانیہ اور فرانس۔

بیلجیئم اور نیدر لینڈز نے میچ شروع ہونے سے قبل اچانک اپنے نام واپس لے لیے کیونکہ ان کی جانب سے گیمز کو ہوسٹ کرنے کی پیشکش قبول نہیں کی گئی تھی۔

یعنی اس میچ میں صرف دو ٹیمیں باقی تھیں: برطانیہ اور فرانس۔ ان دونوں کے درمیان صرف ایک میچ کھیلا گیا اور اسے ’فائنل‘ قرار دیا گیا جو پیرس میں سائیکلنگ کے وینیو پر منعقد ہوا۔

اس میچ کے قوانین بھی کچھ مختلف تھے۔ ان کرکٹ ٹیموں کے کھلاڑیوں کی تعداد 11 نہیں 12 تھی۔ آپ یہ بھی نوٹ کریں گے کہ اس وقت صرف ٹیسٹ کرکٹ تھی یعنی میچ پانچ دن پر محیط ہوتے ہیں لیکن اولمپکس میں یہ میچ صرف دو دن تک جاری رہا۔

اس کے لیے برطانیہ نے اپنی قومی ٹیم نہیں بھیجی بلکہ ایک مقامی کلب ’ڈیون اینڈ سمرسیٹ وانڈررز‘ نے برطانیہ کی نمائندگی کی۔ دراصل کلب کے کھلاڑی فرانس کے دورے پر تھے جن سے کہا گیا کہ وہ پیرس جا کر اولمپکس میں بھی حصہ لے لیں۔

کرکٹ کو 2028 اولمپکس میں شامل کرنے کی کوششوں کا آغاز
10 اگست 2021
میجر لیگ کرکٹ کیا ہے جس کے لیے پاکستان کے بہترین کرکٹرز ’امریکہ آنا چاہتے ہیں‘
13 جولائی 2023
ایفل ٹاور،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
،تصویر کا کیپشن
دونوں ٹیموں کو یادگار کے طور پر ایفل ٹاور کی تصاویر دی گئی

برطانیہ کے مقامی کلب کی ٹیم کا مقابلہ فرانس کی نمائندگی کرنے والی ٹیم ’آل پیرس‘ نے کیا جس میں پیرس میں رہنے والے برطانوی افسران سمیت 12 برطانوی نژاد تھے۔

دونوں ٹیموں کے کل 24 کھلاڑیوں میں سے صرف دو نے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل رکھی تھی اور انھی دونوں نے بیٹنگ اور بولنگ میں اچھی کارکردگی دکھائی۔

برطانیہ نے دو روزہ میچ کے دوسرے روز فرانس کو شکست دی جب مقررہ مدت میں صرف پانچ منٹ رہ گئے تھے۔

یہ بھی حیران کن ہے کہ اس میچ کی فاتح ٹیم کو گولڈ میڈل نہیں ملا بلکہ برطانوی ٹیم کو چاندی کا تمغہ ملا اور فرانسیسی ٹیم کو کانسی کا تمغہ دیا گیا۔

دونوں ٹیموں کو یادگار کے طور پر ایفل ٹاور کی تصاویر دی گئی لیکن سب سے دلچسپ بات یہ تھی کہ دونوں ٹیمیں یہ نہیں جانتی تھیں کہ وہ اولمپکس میں حصہ لے رہی ہیں۔

یہ میچ 12 سال بعد اولمپکس کے سرکاری اعداد و شمار میں بھی شامل کیا گیا اور پھر دونوں ٹیموں کو سونے اور چاندی کے تمغوں سے نوازا گیا۔

پیرس اولمپکس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا تھا کہ سینٹ لوئس میں منعقد ہونے والے تیسرے اولمپکس کے دوران کرکٹ کو بھی شامل کیا جائے گا لیکن ایک بار پھر شرکت کرنے والے ممالک نہیں ملے اور اس کی وجہ سے کرکٹ کو مقابلے میں شامل کرنے کا منصوبہ منسوخ کرنا پڑا۔ اس کے بعد پھر کرکٹ کو اولمپکس میں شامل نہیں کیا گیا۔

ان دنوں صرف ٹیسٹ میچز ہوتے تھے۔ اولمپکس میں اتنے لمبے میچوں کا انتظام کرنا مشکل تھا۔ یہ خدشہ بھی تھا کہ مزید ٹیموں کی شرکت کے ساتھ یہ اور بھی طویل عرصے تک جاری رہے گا۔ اسی وجہ سے ایک طویل عرصے تک کرکٹ کو اولمپک گیمز سے باہر رکھا گیا۔

پاکستان، کرکٹ، وومن،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
نیا کھیل اولمپکس میں کیسے شامل کیا جاتا ہے؟
پہلے کسی بھی نئے کھیل کو شامل کرنے سے قبل بین الاقوامی اولمپکس کمیٹی (آئی او سی) یہ فیصلہ کرتی تھی۔ لیکن اب آئی او سی نے یہ ذمہ داری میزبان ملک کی اولمپکس انتظامی کمیٹی کو دی ہے۔

یہ تبدیلی اولمپکس 2020 کے بعد نافذ کے بعد کی گئی۔ اس کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں، خاص طور پر نوجوانوں تک پہنچنا ہے۔ ٹوکیو اولمپک انتظامی کمیٹی نے سنہ 2015 میں ٹوکیو اولمپکس میں نئے کھیلوں کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی تھی اور آئی او سی نے 2016 میں اس تجویز کو قبول کیا تھا۔

اس کی بعض شرائط ہیں جن کے بارے میں میزبان ملک کی انتظامی کمیٹی کھیلوں کو شامل کرنے پر غور کر سکتی ہے۔

پہلی شرط یہ ہے کہ میزبان ملک کے پاس اس کھیل کے مقابلوں کے انعقاد کے لیے مناسب سہولیات ہونی چاہییں۔ خیال رہے کہ 2024 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل امریکہ میں ٹیکساس اور شمالی کیرولائنا کے دو سٹیڈیمز میں میجر لیگ کرکٹ کا ٹورنامنٹ کھیلا گیا۔

نئے کھیلوں کی شمولیت سے متعلق شرائط میں میزبان ملک میں اس کھیل کے بارے میں ایک کلچر ہونا بھی ضروری ہے۔ اس سے یہ بات بھی واضح ہے کہ ایک کھیل جو کسی اولمپکس میں شامل ہے اسے اگلے اولمپک کھیلوں میں بھی شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر