اسلام آباد ہائیکورٹ کا الیکشن کمیشن کو تعصب پر مبنی فیصلوں پر نظر ثانی کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے حکم پر سی ڈی اے میں تعینات ڈیپوٹیشن افسران کے تبادلے سے متعلق کیس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے غلطی تسلیم کرتے ہوئے نوٹی فکیشن میں ترمیم کی یقین دہانی پر الیکشن کمیشن کو تبادلے کے نوٹی فکیشن میں ایک ہفتے میں ترمیم کی ہدایت کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے درخواست گزار ممبر سی ڈی اے وسیم حیات باجوہ کو دی گئی سہولیات واپس نہ لینے کا حکم دیتے ہوئے درخواست گزار کو گھر خالی کرنے سے روک دیا اور کہا کہ بادی النظر میں درخواست گزار کو سی ڈی اے نے انتقام کا نشانہ بنایا الیکشن کمیشن کو موقع دیا جا رہے کہ اس نوٹی فکیشن میں ترمیم کی جائے۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کو تعصب پر مبنی فیصلوں پر نظر ثانی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو آگاہ کریں کہ جو نوٹی فکیشن جاری ہو رہے ہیں انہیں دیکھیں۔

دوران سماعت عدالت نے خواجہ آصف کیس کا حوالہ دیا اور ایک ہفتے کے بعد فریقین سے دلائل طلب کرتے ہوئے کہا کہ سب کو سنا جائے گا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےعدالت طلبی کے باوجود ڈی جی کی عدم حاضری پر الیکشن کمیشن حکام پر برہمی کا اظہار کیا، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ ڈی جی صاحب کی بیٹی کی شادی ہے اس لیے نہیں آئے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ تبادلے کے نوٹی فکیشن کی زبان دیکھیں ایسے ٹرانسفر کیا جاتا ہے؟ آپ اپنا اسٹیٹس خراب کر رہے ہیں تبھی ڈی جی کو بلایا تاکہ نوٹی فکیشن ان کی نظر سے گزر سکے، کہا گیا اس غلط آدمی کو ہٹا کر اچھے آدمی کو لگایا جائے، اس نوٹی فکیشن میں ترمیم کریں، نوٹ کریں اور بتائیں چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کو۔

وکیل درخواست گزار نے کہاکہ پوسٹنگ پر اتنا کرتے ہیں تو الیکشن کیسے کروائیں گے، ہم گھر گئے تو سی ڈی اے والے باہر کھڑے تھے کہ گھر خالی کریں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ اس نوٹی فکیشن میں ترمیم کب کریں گے؟

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ سی ڈے اے کا بھی لیٹر آیا ہوا تھا ہم نے اس پر ٹرانسفر کیا، وسیم حیات باجوہ کے خلاف کوئی انکوائری التواء میں نہیں تھی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ سی ڈی اے ایک خودمختار ادارہ ہے۔

درخواست گزار وکیل راجہ انعام امین منہاس نے کہاکہ اگر یہ قانون جو یہ بتا رہے ہیں اس پر تو چیئرمین سی ڈی اے کو بھی تبدیل ہونا چاہیے، صرف پروپوزل کا لیٹر لکھا ہوا تھا انھوں نے اٹھا کر ٹرانسفر کردیا۔

جسٹس میاں گل حسن نے بار الیکشنز کا بھی تذکرہ کیا اور الیکشن کمیشن حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ کہتے تھے انشاء اللہ ووٹ دیں گے ، وہی ووٹ نہیں دیتے تھے۔

بعدازاں عدالت نے سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

متعلقہ تحاریر