’سر آپ 50 منٹ لیٹ آئے۔۔۔‘ لمز کے طلبہ کا نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے شکوہ

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ لاہور کی یونیورسٹی لمز میں طلبہ سے گفتگو کے لیے تاخیر سے پہنچے تو اس پر شرکا میں موجود کچھ طالبعلموں نے اعتراض کیا۔

ایک طالب علم نے انوار الحق کاکڑ سے کہا کہ ’میں سب سے پہلے اپنے دُکھ کا اظہار کرنا چاہوں گا۔ سر آپ ایک یونیورسٹی آئے، طلبہ اپنا وقت نکال کر آئے، اساتذہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ پھر بھی 50 منٹ لیٹ آئے۔۔۔ سر میں اس بات پر شرمندہ ہوں کہ میرے وزیر اعظم، بے شک نگران وزیر اعظم، کو علم کی عزت نہیں۔ شاید مجھے ایسا لگا۔‘

اس پر نگران وزیر اعظم نے جواب میں تاخیر کی وجہ کابینہ کے اجلاس کو کو قرار دیا۔ ’کابینہ کے اجلاس میں بہت سی چیزیں ہوتی ہیں جس کے دور رس نتائج ہوتے ہیں۔۔۔ اگر میں ایسے فیصلے لوں جس حوالے سے مناسب بحث نہ ہوئی ہو تو جس کام کے لیے مجھے چُنا گیا ہے، میں وہ کام میں نہیں کر رہا ہوں گا۔ مجھے اس کام کے لیے نہیں چُنا گیا کہ میں لمز میں آ کر آپ سے بات کروں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ہمارا رضا کارانہ رابطہ ہے۔۔۔ آپ کے پاس یہاں سے جانے کا حق تھا۔ آئندہ ایسی چیزوں پر مایوس نہ ہوا کرو۔‘

لمز کے طلبہ نے وزیر اعظم سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90 روز میں الیکشن نہ کرائے جانے سے متعلق سوال بھی پوچھا۔ اس پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پالیمان نے قانون منظور کیا ہے کہ الیکشن کی تاریخ الیکشن کمیشن کو دینا ہے اور یہ ’میرے مینڈیٹ میں نہیں‘۔

جب ایک طالبہ نے پوچھا کہ ملک میں اتنے مسائل کے ہوتے ہوئے وہ لمز میں طلبہ سے گفتگو کرنے کیوں آئے ہیں۔ اس پر نگران وزیر اعظم نے جواب دیا کہ ’اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے میں تمام دارالحکومتوں میں جانا چاہتا تھا۔ میں لمز اس لیے آنا چاہتا تھا کہ تاکہ یہ دیکھ سکوں کہ کیا ہماری جنریشن میں ایسے لوگ ہیں جو چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں جس کا سامنا مجھے ہے۔‘

اپنے سوال کے دوران ایک طالبعلم نے کہا کہ ’سر جب آپ منتخب ہوئے تھے۔۔۔‘ تو دیگر طلبہ نے ان کی تصحیح کرنے کے لیے ’سلیکٹ‘ کا لفظ استعمال کیا۔ انوار الحق کاکڑ نے جواب دیا کہ ’میں سلیکٹ نہیں نامزد ہوا تھا۔‘

متعلقہ تحاریر