فن تعمیر میں تکثیریت اور ان کے معاشرتی و ثقافتی اثرات کے بارے میں آگہی ضروری ہے، ڈاکٹر سروش لودھی

جامعہ این ای ڈی کے شعبہ آرکیٹکچر اینڈ پلاننگ کے زیرِاہتمام دو روزہ عالمی کانفرنس

جامعہ این ای ڈی کے شعبہ آرکیٹکچر اینڈ پلاننگ کے زیرِ اہتمام دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس
Pluralism in Architecture of South Asia and other Regions
کے عنوان سے نجی ہوٹل میں دو روزہ عالمی کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ جس کی صدارت شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر سروش لودھی نے کی جب کہ قونصل جزل ترکی جمال سانگو نے اعزازی مہمان کی حیثیت سے شرکت کی۔ کانفرنس کا مقصد جنوبی ایشیا اور دوسرے علاقوں میں مختلف تعمیراتی انداز اور ان کے معاشرتی و ثقافتی اثرات کے بارے میں آگہی دینا تھا۔ اس کانفرنس میں تاریخی عمارتوں کو مختلف مقاصد کے لیے قابل استعمال بنانے پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ کانفرنس میں جگہ کی اہمیت اور ہم آہنگی کے بارے میں بھی بات چیت کی گئی۔ پروگرام کا آغاز این ای ڈی یونیورسٹی کے آرکیٹیکچر اینڈ پلاننگ ڈیپارٹمنٹ کی چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر انیلہ نعیم کے خطبہ استقبالیہ سے ہوا، جس میں انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا بنیادی مقصد ان متنوع نقطہ نظریات کو تلاش کرنا ہے جو درس و تدریس، نظریہ سازی اور عملی اطلاق کے ان تمام چیلنجز کا حل پیش کر سکے جس کے ذریعے فن تعمیر کےعلم کے اطلاق کو اس طرح عملی جامہ پہنایا جائے کہ ایک با معنی ماحول کی تعمیر کی جا سکے۔ چیئرمین ایچ ای سی سندھ ڈاکٹر طارق رفیع نے اس موقعے پر بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور کہا کہ مجھے تمام مقالے بہت پسند آئے جن میں مختلف مقامات، تاریخی ورثے اور ثقافت کے بارے میں بتایا گیا۔ این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے آرکیٹیکچر کی تعلیم کے منفرد انداز سے حاضرین کو آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں قدرتی آفات کے تناظر میں فنِ تعمیر میں بھی ممکنہ تبدیلیوں کوسمجھنے کی ضرورت ہے۔ ترکیہ سے خصوصی شرکت کرنے والی کلیدی مقررہ پروفیسر ڈاکٹر سوانا گیون، ڈین ڈاکٹر نعمان احمد، رجسٹرار سید غضنفر حسین، کانفرنس کنوینر سارہ اطہر خان اور شریک کنوینر ڈاکٹر رابیلہ جنیجو سمیت ملکی و بین الاقوامی ماہرین کا کہناتھا کہ عوام میں فنِ تعمیر کی قدر اور اہمیت کے بارے میں عام بیداری اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ بہت سے لوگ فن تعمیر کو تہذیبی و ثقافتی ضرورت کی بجائے محض اینٹوں اورگارے سے تیار کی جانے والی عمارت سمجھتے ہیں جب کہ فن تعمیر ان ثقافتوں کا زندہ ثبوت ہے جو اسے جنم دیتے ہیں۔ فن تعمیر کا ہر شاہکار لوگوں کی کہانی اور اس کے وقت کی نمائندگی کرتا ہے۔ لوگوں کو یہ بتانا ضروری ہے کہ ثقافت اور فن تعمیر کس طرح ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور کس طرح مختلف ثقافتوں نے ہماری دنیا کی خوبصورت عمارتوں پر نہ مٹنے والے نقوش ثبت کیے ہیں

متعلقہ تحاریر