ایچ آر سی پی کا پاکستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش

کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے نئے سال کی آمد پر ملک میں انسانی حقوق کی مجموعی طور پر بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ایچ آرسی پی کے چیئرپرسن اسد اقبال بٹ کا کہنا ہے کہ سب سے اہم مسئلہ انتخابی عمل میں کھلے عام ساز باز کا ہے جس میں ایک سیاسی جماعت کے منظم طریقے سے حصّے بخرے کیے جا رہے ہیں۔ اگرچہ ایچ آر سی پی کسی بھی فریق کے تشدد کو جائز قرار نہیں دیتا مگر ریاست کا ردعمل انتہائی غیرمناسب اور غیرقانونی ہے۔ اس حوالے سے جانا پہچانا طریقہ کار اختیار کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کارکنوں اور حامیوں کی گرفتاری، اُن پر لگائے گئے مبہم الزامات، پرامن اجتماع کے حق پر پابندیاں، جبری گمشدگیاں، پارٹی رہنماؤں پر پارٹی چھوڑنے یا سیاست سے ہی کنارہ کشی کرنے کے دباؤ کے واضح آثار اور ابھی حال ہی میں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی بڑے پیمانے پر نامنظوری اس طریقہ کار کا حصّہ ہیں۔
اسد اقبال بٹ کا مزید کہنا تھا کہ کئی دیگر جماعتوں کو بھی کسی نہ کسی طرح اِس سے ملتے جلتے ہتھکنڈوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اِس وقت یہ دکھانے کے لیے بہت کم شواہد ہیں کہ اگلے انتخابات آزاد، شفاف اور معتبر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والی بلوچ خواتین مظاہرین کے خلاف حالیہ کریک ڈاؤن ریاست پر ایک سیاہ دھبہ ہے۔ ایسے جابرانہ ہتھکنڈوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ایچ آر سی پی نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج کرنے والے بلوچ عورتوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور مطالبہ کرتا ہے کہ ریاست تمام لاپتہ افراد کو عدالت میں پیش کرے۔

ایچ آر سی پی پُر زور مطالبہ کرتا ہے کہ مسائل کو منتخب حکومت ترجیحی بنیادوں پر حل کرے جو شفاف طریقے سے اقتدار میں آئے، بیرونی دباؤ سے آزاد رہ کر کام کرے، اور تمام شہریوں اور باشندوں کے حقوق کے تحفظ و احترام کے لیے پُر عزم رہے۔

متعلقہ تحاریر