الیکشن کمیشن نے بلا واپس لیکر دانستہ ایسے نشان دیے جن میں فرق مشکل ہے؟ پشاور ہائیکورٹ
پشاور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے امیدواروں کے بارے میں ریمارکس دیے ہیں کہ ایک تو ان کا انتخابی نشان واپس لے لیا اور ایسے نشانات دیے فرق کرنا مشکل ہے۔
ہائیکورٹ میں پی کے 82 پشاور سے امیدوار پی ٹی آئی رہنما اور سابق صوبائی وزیر کامران بنگش کے انتخابی نشان کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
وکیل درخواست گزار نے دلائل دیے کہ کامران بنگش کو وائلن کا نشان دیا ہے، ان کے مقابلے میں دوسرے امیدوار کو گٹار کا نشان دیا گیا جو بیلٹ پیپر پر وائلن سے ملتا جلتا نظر آئے گا، دوسرے امیدوار کا نام بھی کامران ہے، ہم نے انتخابی نشان تبدیل کرنے کے لئے ریٹرننگ افسر کو بروقت درخواست دی جو مسترد کردی گئی۔
وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اختیار کیا کہ دونوں نشانات مختلف ہیں جن میں فرق کیاجاسکتا ہے۔
جسٹس اعجاز انور نے وکیل الیکشن کمیشن سے کہا کہ کیا آپ لوگوں نے دانستہ طور پر ایسا کام کیا، ایک تو ان سے نشان واپس لیا اور اب جو نشانات الاٹ کئے ہیں وہ ایسے ہیں کہ فرق کرنا مشکل ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے استدعا کی کہ اب تو بیلٹ پیپر چھپائی کے لئے بھیج دیا ہے، مزید تاخیر سے مشکل ہوگی
عدالت نے ریٹرننگ افسران کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔