پاکستانی نوجوانوں کی اکثریت واقعی فوج پر اعتماد کرتی ہے
امریکی ریڈیو کے سروے میں پاکستان کے نوجوانوں کی اکثریت نے فوج پر اعتماد کا اظہار کیا ہے جب کہ ملک کے 15 فی صد نوجوان ایسے ہیں جن کا کہنا ہے کہ وہ فوج پر بالکل بھی اعتماد نہیں کرتے۔ نوجوانوں کی اکثریت74 فی صد نے فوج کو سب سے قابلِ اعتماد ادارہ قرار دیا.
15 فی صد کا کہنا ہے وہ اعتماد نہیں کرتے عام تاثر کے برعکس بلوچستان میں فوج پر مکمل اعتماد کرنے والوں کی شرح 64 فی صد ، شرح شہری اور دیہی علاقوں میں تقریباً برابر ،سروے کے نتائج کے مطابق عام تاثر کے برعکس بلوچستان میں بھی فوج پر مکمل اعتماد کرنے والوں کی شرح 64 فی صد ہے۔
وائس آف امریکہ نے یہ سروے بین الاقوامی ادارے اپسوس کے ذریعے کرایا ہے جس میں 18 سے 34 برس کے نوجوانوں سے یہ سوال بھی کیا گیا تھا کہ انہیں کس قومی ادارے پر کتنا اعتماد ہے۔نوجوانوں کی اکثریت (74 فی صد) نے فوج کو سب سے قابلِ اعتماد ادارہ قرار دیا۔
فوج پر اعتماد کرنے والوں کی شرح شہری اور دیہی علاقوں میں تقریباً برابر ہے جہاں ہر چار میں سے دو نوجوانوں نے فوج پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں فوج پر مکمل اعتماد کرنے والے نوجوانوں کی شرح کم ہے۔
فوج پر بالکل بھی اعتماد نہ کرنے والوں کی شرح سب سے زیادہ اسلام آباد (23 فی صد) میں ہے۔ پنجاب میں یہ شرح 15 فی صد، سندھ میں تقریباً 17 فی صد، خیبر پختونخوا میں 11 فی صد جب کہ بلوچستان میں 12 فی صد ہے۔سروے کے مطابق 59 فی صد مرد جب کہ 46 فی صد خواتین فوج پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔
تقریباً 13 فی صد مردوں اور 16 فی صد خواتین نے کہا کہ انہیں فوج پر بالکل بھی اعتماد نہیں۔ فوج کے کردار سے متعلق شکوے شکایات فوج سے متعلق پاکستانی نوجوانوں کی یہ رائے بظاہر عام تاثر سے مختلف ہے کیوں کہ پاکستان میں اس وقت فوج کے کردار اور سیاست میں اس کی مبینہ مداخلت کا معاملہ سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں موضوعِ بحث ہے۔
پاکستان کے قیام کے بعد سے ملک میں چار مرتبہ مارشل لا نافذ ہوا ہے جب کہ ملکی تاریخ کے بڑے عرصے کے دوران فوجی جنرل براہِ راست حکمران رہے ہیں۔
اس کے علاوہ جمہوری اور سیاسی حکومتوں کے ادوار میں بھی فوج کے بالواسطہ اور پسِ پردہ کردار پر انگلیاں اٹھتی رہی ہیں۔پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان کی کئی دیگر سیاسی جماعتوں کا مؤقف ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے 2018 کے انتخابات میں مداخلت کر کے پاکستان تحریکِ انصاف کو اقتدار دلایا تھا۔
اب یہی الزامات پاکستان تحریکِ انصاف اور پیپلز پارٹی لگا رہی ہے جس کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو اقتدار میں لانے کے لیے انہیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی جا رہی۔
گزشتہ برسوں میں فوج کے مبینہ سیاسی کردار پر ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے ہونے والی اس تنقید کے باوجود وائس آف امریکہ کے سروے میں نوجوانوں کا فوج کو سب سے قابلِ اعتماد ادارہ سمجھنا کئی لوگوں کے لیے حیرت کا باعث ہو سکتا ہے۔