بجلی کی قیمتیں: ٹیکسٹائل انڈسٹری کا بڑی تعداد میں یونٹ بند ہونیکا انتباہ

بجلی کے نرخوں کی تشکیل نو میں آئی ایم ایف سے منظوری میں حکومتی ناکامی پر ٹیکسٹائل کی صنعت سخت بے چینی کاشکار ہے اور اس نے بڑی تعداد میں تقریباً 50 فیصد صنعقی یونٹس بند کرنے کا انتباہ کیا ہے کیونکہ 14 سینٹ فی یونٹ بجلی کا موجودہ ٹیرف بھی بہت زیادہ ہے۔

اگر بجلی کے صنعتی نرخوں پر پہلے کام کرکے انہیں 11.5 سے 8.5 سینیٹ فی یونٹ پر کام کرلیاگیا ہوتا جس کی حمایت ایس آئی ایف سی نے بھی کی تھی جو کہ بجلی کے نئے ٹیرف رجیم کا حصہ تھالیکن اسے آگے بڑھانے کی اجازت نہیں دی گئی اور اس کے نتیجے میں ملک کا صنعتی سیکٹر ترقی نہیں کر سکتا، ٹیکسٹائل اور ایپرل بنانے والی 50 فیصد فرمز بند آئندہ ہفتوں میں بند ہونے کے شدید خطرے سے دوچار ہیں اور اس کے نتیجے میں بڑی پیمانے پر سماجی بے چینی اور بیروزگاری پھیلے گی۔

اپٹما کے سیکریٹری جنرل شاہد ستار کہتے ہیں کہ اپٹمانے نگراں حکومت کے دووزرا وفاقی وزیرتوانائی محمدعلی اور وفاق وزیر تجارت و صعنت ڈاکٹر گوہر اعجاز کو خط لکھ کر ان کی توجہ برآمدات اور داخلی مصنوعات بنانے والی صنعتوں کی بدحال صورتحال کی جانب دلائی ہے۔

پاورڈویژن نے ایک منصوبہ بنا یا تھا جس کے تحت400 یونٹ سے کم بجلی صرف کرنے والے گھریلو صارفین کو دیا جانے والا زرتلافی واپس لیاجانا تھا اور اس سے بچنے والی سبسڈی کی رقم صنعتی سیکٹر کو دی جانی تھی جس کے نتیجے میں یونٹ فی سینٹ 11.75-8.5 تک لایاجانا تھا۔

افسران کا کہنا ہے کہ صنعتی سیکٹر ہی دراصل 400 یونٹ ماہانہ سے کم خرچ کرنے والے محفوظ اور غیر محفوظ صارفین کوملنے والی 244 ارب روپے کی کراس سبسڈی کی لائف لائن ہیں۔

اس میں سے 222 ارب روپے کی سبسڈی نکال کرصنعتی سیکٹر کےلیے ٹیرف کم کرنے سے انہیں 8.5 سے 11.75 سینٹ کی رینج میں لایاجاسکتا ہے ۔

اس سے ملک بھر میں صنعتی ترقی کے آغاز کو یقینی بنایاجاسکتا ہے۔ تاہم کراس سبسڈی ختم کرنے سے گھریلوصارفین کےلیے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔

متعلقہ تحاریر