غزہ، پہلی جنگ بندی قرارداد، سلامتی کونسل کا اجلاس، قرارداد منظور، امریکا نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، اسرائیلی وفد کا دورہ واشنگٹن منسوخ

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پہلی بار غزہ میں جنگ بندی کیلئے پیش کردہ قرارداد منظور کرلی .

سلامتی کونسل کے 10منتخب ارکان کی پیش کردہ قرارداد پر امریکا نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، قرارداد کے مطابق رمضان المبارک کے دوران فوری جنگ بندی کی جائے اور انسانی امداد کی فوری اور بلا روک ٹوک رسائی یقینی بنائی جائے.

امریکا اس کے علاوہ تمام 14ممالک نے قرارداد کی حمایت کی جس میں چین اور روس بھی شامل ہیں ،اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرس، روس، چین،برطانیہ،فرانس، یورپی یونین،مالٹا، سعودی عرب، الجزائر ،اقوام متحدہ میں عرب ممالک کے گروپ،فلسطینی وزارت خارجہ، حماس ، عالمی ادارہ صحت اور ہیومن رائٹس واچ نے مطالبہ کیا ہے کہ سلامتی کونسل کی منظور کردہ قرارداد پر علمدرآمد یقینی بنایا جانا چاہئے .

انتونیو گوتیرس کا کہنا ہے کہ اس پر عملدارآمد میں ناکامی ناقابل معافی جرم ہوگا، حماس نے جنگ بندی کیساتھ ساتھ غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کا مطالبہ بھی کیا ہے ، قرارداد کی منظوری اور امریکا کی جانب سے ویٹو پاور کا استعمال نہ کرنے کیخلاف اسرائیل نے اپنے اعلیٰ سطحی وفد کا دورہ امریکا منسوخ کر دیا ہے.

صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ امریکی پوزیشن میں تبدیلی نے جنگ اور یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کے باوجود غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ان کی پالیسی میں کوئی فرق نہیں آیا ہے تاہم قرارداد کے متن میں حماس کی مذمت شامل نہیں تھی اس ہم اس کی حمایت نہیں کر سکتے تھے۔پاکستان اور سعودی عرب نے سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد کا خیرمقدم کیا اور مطالبہ کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر فوری عملدرآمد کرایا جائے ۔

اقوام متحدہ میں چینی سفیر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے مطالبے پر بیجنگ کا موقف غزہ پر جنگ کے آغاز سے ہی واضح ہے،ژانگ جون نے کہا کہ کونسل کے اقدامات کو بار بار ویٹو کرنے کے بعد، امریکا نے آخر کار فوری جنگ بندی کے لئے کونسل کے مطالبات میں رکاوٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا، اس سب کے باوجود، امریکا نے پھر بھی ہر طرح کے بہانے ڈھونڈنے کی کوشش کی اور چین کے خلاف الزامات لگائے

انہوں نے کہا کہ 32ہزار سے زائد معصوم فلسطینی شہری غزہ میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ، اقوام متحدہ میں فرانسیسی سفیرنکولس ڈی ریور نے کہا کہ قرارداد کی منظوری سے ظاہر ہوتا ہے کہ سلامتی کونسل اسی ہی وقت کام کر سکتا ہے جب اس کے تمام اراکین اپنے مینڈیٹ کو پورا کرنے کے لئے ضروری کوشش کریں، غزہ پر سلامتی کونسل کی خاموشی مایوس کن رہی، اب وقت آگیا ہے کہ کونسل آخرکار ایک حل تلاش کرنے میں اپنا حصہ ڈالے۔ سکیورٹی کونسل کی منظور کردہ قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ رمضان کے مہینے میں غزہ میں جنگ فوری بند کی جائے۔

الجزائر کے اقوام متحدہ کے سفیر امر بیندجمہ نے ووٹنگ کے بعد کونسل کو بتایا کہ فلسطینی عوام نے بہت نقصان اٹھایا ہے۔ یہ خون کی ہولی بہت طویل عرصے سے جاری ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس خون کی ہولی کو ختم کر دیں، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔

اقوام متحدہ میںامریکہ کی سفیر لندا تھامس گرین فیلڈنے کہا کہ ان مقاصد کے لئے امریکاکی حمایت محض بیان بازی نہیں ہے۔ ہم سفارت کاری کے ذریعے چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ صرف سفارت کاری کے ذریعے ہی ہم اس ایجنڈے کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے یرغمالی کی رہائی کے ساتھ ہی فوری طور پر جنگ بندی شروع ہو سکتی ہے اور اس لیے ہمیں حماس پر ایسا کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔

متعلقہ تحاریر