یکم اپریل سے کاروباری طبقے کو انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ کرنے کےلیے نیا طریقہ کار نافذ، کاروباری طبقہ انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس چوری نہیں کر سکے گا۔

آئی ایم ایف ایک اور کڑی شرط پر عمل درآمد کرتے ہوئے، پاکستان معیشت میں ٹیکسوں کا حصہ 14 فیصد تک پہنچانے کےلیے آج سے 6 بڑے شہروں میں سب سے بڑی ٹیکس ڈرائیو کا آغاز، سیلز ٹیکس کی چوری روکنے کے لیے پوائنٹ آف سیل سسٹم،فسکل الیکٹرانک ڈیوائس اینڈسافٹ وئیرلازمی جبکہ انکم ٹیکس کی وصولی کے لیے دوست ایپ میں رجسٹریشن لازمی ہوگی۔ تاجروں کو 5 بنیادی کیٹیگری میں انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ کیا جائے گا، تاجروں کی لازمی رجسٹریشن سے متعلق مسودہ اسکیم کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ ہول سیلرز، ہول سیکرز، فرنچائز، فرنیچر، جیولرز اور کیڑے مار ادویات کے اسٹورز کی رجسٹریشن لازمی ہوگی۔ رجسٹریشن کی اسکیم کا اطلاق ابتدائی طور پر چھ بڑے شہروں میں ہوگا، ایف بی آر حکام نے نیوز 360 کو بتایاکہ ان بڑے شہروں میں کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، کوئٹہ اور پشاور شامل ہیں، اسپیشل پروسیجرز فار سمال ٹریڈرز اینڈ شاپ کیپرز کے نام سے اسکیم پر اسٹیک ہولڈرز سے آراء طلب کرلی گئی ہے۔ ملک بھر میں ڈیلرز، ری ٹیلرز، مینوفیکچرر اور امپورٹر کم ری ٹیلرز کیلئے رجسٹریشن کرانا لازمی قرار دی گئی ہے۔ اسٹورز، دوکانوں، ویئر ہاوسز، کاروباری دفاتر رجسٹریشن کرانے کے پابند ہونگے، ری ٹیلرز اور ہول سیلرز کی رجسٹریشن کرکے ایڈوانس انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ ہر ماہ کی مقررہ پندرہ تاریخ سے پہلے ٹیکس دینے کی صورت میں تاجروں کو 25 فیصد رعایت ملے گی۔ تاجروں سے ٹیکس دوکان کی سالانہ رینٹل ویلیو کے حساب سے وصول کیا جائے گا۔ ہر دوکاندار کو کم از کم سالانہ 1200 روہے انکم ٹیکس دینا ہوگا۔ سال 2023 کا انکم ٹیکس گوشوارہ جمع کرانے والے تاجروں کو بھی رعایت ملے گی۔اسکیم کا اطلاق یکم اپریل سے ہوگا تاہم پہلی ٹیکس وصولی پندرہ جولائی سے ہوگی۔ قانون پر عمل نہ کرنے کی صورت میں نیشنل بزنس رجسٹری میں زبردستی رجسٹریشن کی جائے گی۔ تاجر دوست ایپ کے زریعے تاجروں اور دوکانداروں کا سینٹرل ڈیٹا بیس تیار کیا جائے گا۔
سیلز ٹیکس کی چوری روکنے کےلیے پوائنٹ آف سیل سسٹم،فسکل الیکٹرانک ڈیوائس اینڈسافٹ وئیرلازمی قرار دی گئی ے۔ ٹیکس نیٹ توسیع کیلئےسافٹ ویئرکی تنصیب کانوٹی فکیشن جاری ہوچکا ہے۔ جس کےتحت ریئل اسٹیٹ،ریٹیلر،آٹوسیکٹر،بلڈر،بڑےاسپتال ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں گے۔ لیبارٹری،کلینک،میڈیکل پریکٹشنر،جم،ہیلتھ کلب اب ٹیکس دیں گے۔اسکول، منی چینجر،فاریکس ڈیلر،غیرملکی کمپنیاں سافٹ وئیرکی پابند ہوں گی۔ نئی کمپنیاں اورافرادٹیکس نیٹ میں آئیں گے۔ سیلزٹیکس کی چوری پرقابوپایاجائےگا۔ انکم ٹیکس، ودہولڈنگ ٹیکس کی چوری مشکل ہوگی، کمپنی ملازمین کی تعداد،دیگر کوائف ایف بی آر کو دینا ہونگے۔ کم از کم 1200 روپے ٹیکس دے کر جان چھڑانے والے کاروباری طبقہ کی سیلز کے ذریعے ان کی آمدن کا تعین کیا جائے گا اور خودکار انکم ٹیکس نظام کے تحت ان کی آمدن کا آڈٹ کرکے پورا انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا۔

متعلقہ تحاریر