پاکستان کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں بہتری
پاکستان میں لاک ڈاؤن جلد ختم کرنے کے فیصلے نے ٹیکسٹائل انڈسٹری پر مثبت اثرات چھوڑے ہیں
کرونا کے بعد لگی پابندیاں جلد ختم کرنے کے حکومتی فیصلے نے پاکستان کو برآمدات جنوبی ایشیاء کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ بڑھانے میں مدد دی ہے۔
بنگلہ دیش اور بھارت کے مقابلے میں پاکستان نے بیرون ملک اشیاء بھیجنے میں زیادہ تیزی دکھائی ہے۔
اس میں ٹیکسٹائل کی صنعت (جو برآمدات کا نصف حصہ ہے) بازی لے گئی ہے۔
اس سلسلے میں اسلام آباد میں ستمبر کے دوران نئی ترسیل کی شرح میں 7 فیصد، جبکہ ڈھاکہ اور دہلی میں محض 3.5 اور 6 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
وزیراعظم عمران خان کی حکومت خطے میں کرونا پر قابو پانے کے بعد وہ پہلی انتظامیہ تھی جس نے پابندیوں میں نرمی کی ہے۔
اس کے علاوہ برآمدی یونٹس کو کوویڈ کے پھیلاؤ میں کمی کے ایک ماہ بعد اپریل میں دوبارہ کھولنے کی اجازت دی۔
اس عمل سے کمپنیوں کو انٹرنیشنل برانڈز کے آرڈر پاکستان کی جانب منتقل کرنے میں مدد ملی۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل شاہد کا کہنا ہے کہ چین، بھارت اور بنگلہ دیش سمیت متعدد ممالک سے آرڈر پاکستان منتقل ہوئے ہیں۔
گارمنٹس تیار کرنے والے اپنی زیادہ سے زیادہ استعداد کے قریب کام کررہے ہیں اور صورتحال یہ ہے کہ بہت سے لوگ آئندہ چھ ماہ تک مزید کوئی آرڈر نہیں لے سکتے۔
جب لاک ڈاؤن کے باعث بھارت اور بنگلہ دیش میں تجارت دو ماہ کے خلل کے بعد مارچ کے آخر میں شروع ہوئی تو پاکستان پہلے سے ہی ماسک اور خفاظتی لباس بنارہا تھا۔
پاکستان کو ان کمپنیوں سے بھی آڈرز ملے جو امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ سے بچنا چاہتی تھیں۔
نشاط ملز کے ہیڈ آف گارمنٹ اینڈ ہوم ٹیکسٹائل آپریشن خالد محمود کا کہنا ہے کہ چین اور امریکا کی تجارتی جنگ نے ہمیں پولی ایسٹر اور سوتی کپڑے کے کام میں نئے مواقع فراہم کیے۔
پاکستان کے پاس اب چینی صارفین کو اپنی جانب متوجہ کرنے کیلئے 6 ماہ ہیں۔