حکومت کا مہنگائی کے خلاف اہم قدم

کابینہ نے اشیائے خوردونوش میں مہنگائی کے دباؤ کی وجوہات پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے

 وفاقی کابینہ نے وزارت فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو ہدایت کی ہے کہ وہ صوبوں کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر گندم کی ریلیز کی نگرانی کرے اور ضروری اشیائے خوردونوش پر مہنگائی کے دباؤ کی وجوہات کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرے۔

باخبر ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے اشیائے خودرونوش کی قیمتوں میں اضافے کی روک تھام کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے 20 اکتوبر 2020ء کو ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے ذریعے ‘‘گندم کی درآمد کی صورتحال‘‘ کے عنوان سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کی تھی۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن گندم کی قیمتیں سب سے کم ہونے کے باجود خریداری نہ کرنے کی وجوہات پیش کرے گی۔ رپورٹ میں کابینہ اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے جنوری 2020ء کے بعد سے کیے گئے تمام فیصلوں کی تفصیلات اور اس تجربے سے سیکھے گئے اسباق بھی شامل کیے جائیں۔

اسی طرح وفاقی کابینہ نے کامرس ڈویژن کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ کابینہ کے اجلاس میں 30 جنوری 2021ء تک گندم درآمدگی کی تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔

کابینہ نے انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن ڈویژن کو مزید ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ اجلاس میں چینی کی قیمتوں اور درآمد کا شیڈول پیش کریں۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے درآمدی گندم کی ترسیل کے لیے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی ) کو انکار کے حق سے متعلق گرانٹ دینے کا معاملہ اٹھایا تھا۔ اس بات کو اجاگر کیا گیا تھا کہ کابینہ کے فیصلے کے باوجود ڈویژنوں کے ذریعے پی این ایس سی کو انکار کا پہلا حق نہیں دیا جارہا، جس سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوسکتی ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت نے وضاحت کی کہ اس معاملے میں کسی قسم کی تاخیر سے بچنے کے لیے کابینہ کی ہدایات پر فوری عمل نہیں کیا جاسکتا۔

ممبران کا موقف تھا کہ درآمدی گندم کی خریداری کی قیمت کے معاملے کو ای سی سی اور کابینہ میں نہیں لانا چاہیے تھا کیونکہ پی پی آر اے رولز کے تحت یہ ڈویژن کے دائرے میں آتا ہے۔ اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ ڈویژن اس معاملے پر فیصلہ لینے سے گریزاں ہے۔ جبکہ معاملے کی عجلت اور حساسیت کی وجہ سے فیصلہ موخر نہیں کیا جاسکتا تھا۔

ممبران کی رائے تھی کہ نیشنل فوڈ سیکیورٹی ڈویژن اس وقت کے واقعات کا پورا سلسلہ اور گندم کی خریداری نہ کرنے کی وجوہات پیش کرے جب قیمتیں سب سے کم تھیں۔

بڑی مقدار میں درآمد شدہ گندم اور چینی کے ساتھ مختلف علاقوں میں بغیر کسی رکاوٹ کے نقل و حمل کے لیے ایجنسیوں کے درمیان ضروری ہم آہنگی پر زور دیا گیا۔

گندم کی قیمتوں میں استحکام لانے کے منصوبے پر کابینہ کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ سرکاری و نجی شعبے کے ذریعے گندم کی درآمد کے ساتھ ہی قومی اسٹاک میں نمایاں طور پر تقویت حاصل کی جارہی ہے۔

مارکیٹ کے اعتماد کو بحال کرنے اور قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے صوبوں نے اپنی گندم کی روزانہ کی ریلیز میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

چکی اور فائن آٹا کے درمیان قیمت کے فرق کی وضاحت کرتے ہوئے یہ تجویز پیش کی گئی کہ ادارہ شماریات فائن آٹا کے لیے ایک الگ زمرہ تشکیل دے۔

وزیر اعظم نے وزیر قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو ہدایت کی کہ وہ صوبوں کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر گندم کی ریلیز کی نگرانی کریں۔

ایک ممبر نے نشاندہی کی کہ مارکیٹ میں آٹے کی دو الگ الگ قیمتیں ہیں۔ ایک سرکاری قیمت پر، جبکہ دوسرا نجی سیکٹر کے ذریعے درآمد شدہ گندم کے نرخوں پر فروخت ہورہا ہے۔

کابینہ کو چینی کے ذخائر اور درآمد کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ شوگر انکوائری رپورٹ کے مطابق تصدیق کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ کمی کو پورا کرنے کے لیے سرکاری اور نجی شعبوں کے ذریعے مجموعی طور پر ڈھائی لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کی جارہی ہے۔ گنے کا نیا سیزن 10 نومبر 2020ء تک شروع ہوگا اور کرشنگ کے عمل میں تاخیر پر ملز کو سخت سزا دینے کے لیے متعلقہ قانون میں ترمیم کی گئی تھی۔ امید کی جارہی ہے کہ فراہمی کی صورتحال میں بہتری آنے پر چینی کی قیمت 10 سے 15 روپے تک گر جائے گی۔

ایک تجویز میں توسیع کی گئی کہ گندم اور چینی کے علاوہ دیگر ضروری اشیائے خوردونوش خصوصاً سبزیوں اور پھلوں کی فراہمی کی صورتحال پر بھی مسلسل نگرانی کی جانی چاہیے تاکہ وقت سے پہلے مداخلت کا منصوبہ بنایا جاسکے۔

وزیر اعظم عمران خان نے مہنگائی پر قابو پانے پر زور دیا جس کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑا۔ خاص طور پر ان لوگوں کو جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے وزیر برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو ہدایت کی کہ وہ رواں سال کے دوران اشیائے ضروریہ خصوصاً گندم، چینی اور سبزیوں پر مہنگائی کے دباؤ کی وجوہات کے بارے میں کابینہ کو تفصیلی رپورٹ پیش کریں اور آئندہ سال کے لیے بہتر منصوبہ بندی کرنے کے بارے میں سفارشات دیں۔ اس معاملے میں وزیر صنعت و پیداوار مدد کریں گے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ آئندہ بوائی کے موسم کے لیے گندم کے بیج کی قلت کے معاملے پر بھی 20 اکتوبر 2020ء کو کابینہ کے اجلاس میں روشنی ڈالی گئی تھی۔ تاہم وزیر برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے یقین دلایا کہ مطلوبہ مقدار میں بیج کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر