‘‘پاکستان کا آئی ٹی کے شعبے کا حُجم ایک سے 10ارب ڈالرز جا سکتا ہے”

عبدالرحمان چنائے نے آسان دکان کے نام سے ایک منصوبہ متعارف کرا یا ہے جس میں چھوٹے اور بڑے کاروباری افراد کو ڈجیٹل دکان بنا کر دی جائے گی

”پاکستان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں کل برآمدات ایک ارب ڈالرز ہیں۔ اگر حکومت اچھی پالیسی بنائے اور آئی ٹی سیکٹر کو سمجھے تو ہم پاکستان کے اِس اہم شعبے میں برآمدات کو 10 ارب ڈالرز تک لے جاسکتے ہیں۔‘‘

اِن خیالات کا اظہار چنائے گروپ آف انڈسٹیز کے صدر عبدالرحمان چنائے نے نیوز 360 کو دیئے جانے والے انٹرویو میں کیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر سال 25 ہزار آئی ٹی گریجویٹس پاس آؤٹ ہوتے ہیں لیکن اُن کے لیے آگے کوئی مواقع نہیں ہوتے ہیں۔

 عبدالرحمان چنائے نے بتایا کہ دنیا بھر کی آئی ٹی مارکیٹ کا حُجم ساڑھے 15 کھرب ڈالرز ہے۔

اُن کے مطابق اِس میں پاکستان کا حصہ نا ہونے کے برابر ہے۔ ”اِس وقت ضرورت ہے کہ پاکستان میں ایک مکمل آئی ٹی فرم ہو جو پاکستان سے باہر موجود ہو جس کے پاس باصلاحیت کارکن ہوں اور اُس کے پاس اُن سے کام لینے کی گنجائش ہو۔‘‘

عبدالرحمان چنائے سمجھتے ہیں کہ حکومت کے نظام کو ڈجیٹلائز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کام تیز رفتاری سے مکمل ہوں اور اِس طرح اُن کے خیال میں ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔

پڑوسی ممالک سے آئی ٹی شعبے میں کیسے مقابلہ کیا جا سکتا ہے اور ٹیکسٹر نامی آئی ٹی فرم ایسا کیا کرسکتی ہے کہ دیگر ممالک سے آئی ٹی کے کانٹریکٹس حاصل کر سکے؟

اِس سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کو یہ سفر سیڑھیوں کی مانند طے کرنا پڑے گا لیکن اُن کے مطابق پاکستان کے پاس باصلاحیت نوجوانوں کی ایسی ورک فورس موجود ہے جو صرف آئی ٹی ہی نہیں بلکہ کسی بھی شعبے میں بڑی طاقت بن کر اُبھر سکتی ہے بس صرف سوچ مثبت اور سمت درست ہونی چاہیے۔

عبدالرحمان چنائے نے اعلان کیا ہے کہ وہ آسان دکان کے نام سے ایک منصوبہ متعارف کرا چکے ہیں جس میں چھوٹے سے چھوٹے سے اور بڑے سے بڑے کاروباری فرد کو ڈجیٹل دکان بنا کر دیں گے او راُس کی مارکٹنگ اور پہنچ بڑھانے کا کام بھی کریں گے۔

اُنہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کثیر الملکی ادارے آتے ہیں اور ایپ یا ویب سائٹ متعارف کراکے کاروبار کرنے والے شخص کے کاروبار کا اشتہار لگاتے ہیں اور آڈرز ملنے پر اُس سے کمیشن وصول کرتے ہیں جبکہ آسان دکان میں ڈجیٹل دکان پر مالک کا پورا حق ہوتا ہے اور ایک بار ادائیگی کے بعد اُسے ہر مرتبہ کمیشن ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

عبدالرحمان چنائے کے مطابق اب تک آسان دکان سے فائدہ حاصل کرنے والوں کی فروخت اُن کے نیو یارک میں قائم ڈیٹا سینٹر کے مطابق 60 سے 70 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔

کاروبار سے متعلق حکومتی پالیسی پر گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام کسی بھی معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ اگر کاروباری افراد کو پالیسیز کے دیر پا ہونے کا یقین نہیں ہوگا تو وہ سرمایہ کاری میں زیادہ دلچسپی نہیں لیں گے۔

اِ س کے علاوہ اُنہوں نے ٹیکسٹائل کے شعبے میں سبسیڈیز کے دیر سے ملنے اور شرح سود کے زیادہ ہونے کی شکایت بھی کی ہے۔

ٹیکسٹر ایک آئی ٹی کمپنی ہے جس کے دفاتر امریکا کے علاوہ لندن اور دبئی میں بھی ہیں۔ پاکستان میں اِس ادارے نے حال ہی میں کام کرنا شروع کیا اور اِس کا بنیادی کام موبائل ایپس بناناہے۔

اِس کے نوجوان صدر عبدالرحمان چنائے ہیں جنہوں نے اپنی تعلیم ملک سے باہر مکمل کی ہے اور اب سافٹ ویئر ہاؤس کی شاخ پاکستان میں بھی کھولی ہے تاکہ پاکستانی نوجوانوں کو اِس شعبے میں مواقع فراہم کیے جائیں۔

متعلقہ تحاریر