کابل یونی ورسٹی میں کتب میلے پر فائرنگ 8 طلباء زحمی
طلباء کا کہنا ہے کہ ”وہ اپنی جماعت میں پڑھ رہے تھے اور اچانک اُنہوں نے گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں اوراُس کے بعد افراتفری پھیل گئی‘‘۔
افغانستان کے دارالحکومت کی کابل یونی ورسٹی میں ہونے والی فائرنگ سے کم از کم 8 طلباء زخمی ہو گئے ہیں۔
عینی شاہدین اور افغان حُکام کے مطابق یہ واقعہ پیر کے روز یونی ورسٹی کے احاطے میں اُس وقت پیش آیا جب وہاں ایرانی کتب میلہ جاری تھا۔
فائرنگ کے وقت طلباء کو بھاگ کر جان بچانی پڑی اور بھگ دڑ کے دوران بھی کئی طلباء زخمی ہوگئے۔
واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز علاقے میں پہنچ گئی تھیں اور صورتحال کو قابو کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ سکیورٹی فورسز طلباء کے تحفظ کی خاطر دھیمی پیش رفت کر رہی تھیں۔
طالبان کا موقف ہے کہ وہ اِس حملے میں ملوث نہیں ہیں لیکن گذشتہ چند سالوں کے دوران کئی تعلیمی اداروں پر دولتِ اسلامیہ جیسی شدت پسند تنظیموں نے حملے کیے ہیں۔
اعلی تعلم کی وزارت کے ترجمان حامد عبیدی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ فائرنگ عین اُس وقت شروع ہوئی جب حکومتی افسران کو کتب میلے کے افتتاح کے لیے یونی ورسٹی پہنچنا تھا۔
ریسکیو کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ کئی طلباء کو یونی ورسٹی کے کیمپس سے بچا لیا گیا ہے۔
محکمہ صحت کی نائب ترجمان معصومہ جعفری نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ طلباء اور اساتذہ سمیت 8 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
طلباء کا کہنا ہے کہ ”وہ اپنی جماعت میں پڑھ رہے تھے اور اچانک اُنہوں نے گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں اوراُس کے بعد افراتفری پھیل گئی‘‘۔
طالبات کا کہنا ہے کہ وہ صورتحال میں بہت ڈر گئی تھیں اور سمجھ رہی تھیں کہ آج اُن کی زندگی کا آخری دن ہے۔ جبکہ طلباء مدد کے لیے پکار رہے تھے۔