جہانگیر ترین کی واپسی نواز شریف کی واپسی کے لیے دباؤ بڑھائے گی؟

چینی اسکینڈل کی تحقیات شروع ہونے کے بعد اور جہانگیر ترین کے لندن چلے جانے کے بعد جب بھی نوازشریف کو وطن واپس لانے کی بات کی گئی حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے جہانگیر ترین کو پہلے واپس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما، عمران خان کے قریبی دوست اور پاکستان کی کامیاب کاروباری شخصیات میں شامل جہانگیر خان ترین 6 ماہ بعد وطن لوٹ گئے ہیں۔

لندن سے براستہ دبئی لاہور آمد پر ایئر پورٹ پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے  کہا کہ ”وہ علاج کے غرض سے لندن گئے تھے جو وہ ہر سال جاتے ہیں۔‘‘

جہانگیر ترین ملک میں چینی بحران کے بعد شوگر کمیشن کی رپورٹ کے بعد لندن روانہ ہوگئے تھے اور اُنہوں نے 6 ماہ سے زیادہ لندن میں قیام کیا۔

جہانگیر ترین کو چینی کمیشن اور وفاقی تحقیقاتی ادارے نے طلب کیا تھا لیکن انہوں نے پیش ہونے سے معذرت کرلی تھی۔

ادارے کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور خسرو بختیار کے بھائی عمرشہریار کی چینی ملز نے بے تحاشہ منافع کمایا تھا جس کی وجہ سے ملک میں چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا تھا۔

اِس معاملے میں فارنزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جبکہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکےمتاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔

چینی اسکینڈل کی تحقیات شروع ہونے کے بعد اور جہانگیر ترین کے لندن چلے جانے کے بعد جب بھی نوازشریف کو وطن واپس لانے کی بات کی گئی حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے جہانگیر ترین کو پہلے واپس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔

خاص طور پر مسلم لیگ ن یہ کہتی آئی ہے کہ نواز شریف بھی اُسی طرح علاج کے لیے لندن گئے ہیں جس طرح جہانگیر ترین گئے ہیں۔ علاج مکمل ہونے پر نواز شریف واپس آجائیں گے۔

اب موجودہ صورتحال میں جب جہانگیر ترین علاج کے بعد وطن لوٹ گئے ہیں تو کیا نواز شریف بھی جنہیں عدالت نے اشتہاری قرار دے دیا ہے واپس آئیں گے؟ اور کیا اب جہانگیر ترین کی واپسی کے بعد اپوزیشن کی جماعتوں پر نواز شریف کو واپس بلانے کا دباؤ بڑھے گا؟

یہ سوالات نیوز 360 نے سینیئر صحافیوں اور تجزیہ کاروں سے کیے۔ اُن کے مطابق یہ دباؤ مسلم لیگ ن پر تو پہلے سے ہے لیکن وہ اِس کو کب تک برداشت کر پائے گی اِس کا دارومدار ن لیگ کی بیک ڈور مزاکرات پر منحصر ہے۔

متعلقہ تحاریر