حکومت عوام کو بہتر علاج کی سہولیات کے لیے متحرک
اب ہر خاندان 10 لاکھ کی حد تک علاج کی سہولت حاصل کرسکے گا
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے سوات میں صحت انصاف کارڈ پلس کا افتتاح کردیاہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا میں پہلے ہی صحت انصاف کارڈ کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے تاہم اب پلس کا افتتاح بھی کر دیا گیا ہے اور اِس کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے۔
پہلے مرحلے میں ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع میں 16 لاکھ خاندانوں کو یہ سہولت میسر ہوگی۔ اس بار علیحدہ کارڈ کی جگہ قومی شناختی کارڈ پر ہی مریضوں کا علاج کیا جائے گا۔
انصاف صحت سہولت کے تحت ایک خاندان سالانہ 10 لاکھ کی حد تک علاج کی سہولت حاصل کرسکے گا۔ صوبائی حکومت کی جانب سے اس اسکیم کی مد میں رواں سال 10 ارب، جبکہ اگلے مالی سال سے سالانہ 18 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
حکومت اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کو فی خاندان کے عوض 2 ہزار 950 روپے سالانہ ادا کرے گی۔ جبکہ جن خواجہ سراؤں کا شناختی کارڈ جنڈر "ایکس” بنا ہوا ہے انہیں ایک ہی خاندان تصور کیا جائے گا۔ یعنی ہر ایک خواجہ سرا اکیلے 10 لاکھ تک کا علاج کرسکے گا۔
صوبے میں ضم قبائلی اضلاع سمیت 80 لاکھ خاندانوں کو جنوری کے آخر تک یہ سہولت فراہم کردی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے
اسلام آباد میں الیکٹرک بسیں چلانے پرِ غور
صحت انصاف کارڈ اسکیم موجودہ حکومت کا ایک غریب پرور اور فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ یہ اسکیم علاج معالجے کی مفت اور معیاری سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے میں سنگ میل ثابت ہوگی۔
یہ اسکیم صرف علاج کی مفت سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ نہیں، بلکہ سماجی تحفظ کا پورا پیکج ہے۔ اس سے لوگوں کو مفت سہولیات کی فراہمی کے ساتھ غربت کی شرح کو کم کیا جاسکے گا۔ جبکہ لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔
سرکاری سطح پر علاج معالجے کی مفت سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے عوام اپنی آمدن کا بڑا حصہ علاج معالجے پر خرچ کرنے پر مجبور تھے۔ اس اسکیم کے ذریعے صوبے کی سو فیصد آبادی تک توسیع سے اب لوگ علاج معالجے پر خرچ ہونے والی رقم تعلیم اور دیگر معاملات پر خرچ کر سکیں گے، جس سے ان کا معیار زندگی بہتر ہوجائے گا۔ صحت انصاف پروگرام سے نجی اور سرکاری شعبوں کے اسپتالوں میں ایک مسابقتی عمل شروع ہوجائے گا۔ جس سے ان اسپتالوں میں طبی خدمات کی فراہمی میں بھی بہتری آئے گی۔
یہ منصوبہ پی ٹی آئی کے گذشتہ دور حکومت میں ایک محدود پیمانے پر شروع کیا گیا تھا۔ بعد میں اس کا دائرہ مزید پھیلا دیا گیا۔ اب اس پروگرام کا دائرہ صوبے کی سو فیصد آبادی تک پھیلا یا جارہا ہے۔ صوبے کی سو فیصد آبادی تک پروگرام کی توسیع کا عمل جنوری 2020ء کے آخر تک مکمل کیا جائے گا۔
اس پروگرام کی افادیت اور اہمیت کے پیش نظر صوبائی حکومت نے منصوبے کو بجٹ میں مستقل حیثیت دی ہے۔ اس پر سالانہ 18 ارب روپے خرچ کر رہی ہے۔
پروگرام کے تحت صوبے کے 60 لاکھ سے زائد خاندانوں کو علاج معالجے کی مفت سہولیات فراہم ہوں گی۔ قومی شناختی کارڈ کے حامل خیبرپختونخواہ کے تمام باشندے منتخب شدہ نجی اور سرکاری اسپتالوں سے علاج معالجے کی مفت سہولیات حاصل کر سکیں گے۔
اس اسکیم کے تحت ہر خاندان سالانہ دس لاکھ روپے تک علاج معالجے کی مفت سہولیات حاصل کرسکتا ہے۔ پہلے مرحلے میں اس پروگرام کو رواں ماہ ہی ضلع اپر چترال، لوئر چترال، اپر دیر، لوئر دیر، ملاکنڈ اور سوات تک توسیع دی جائے گی۔
دوسرے مرحلے کے تحت اگلے مہینے اس پروگرام کو ضلع شانگلہ، کوہستان، بٹگرام، مانسہرہ، تورغر اور بونیر کی سو فیصد آبادی تک توسیع دی جائے گی۔
تیسرے مرحلے میں ضلع ہری پور، صوابی، مردان، نوشہرہ، چارسدہ اور پشاور جبکہ آخری مرحلے میں جنوری کے آخر تک دیگر تمام اضلاع کی سو فیصد آبادی تک اس پرگرام کو توسیع دی جائے گی۔ جبکہ ضم شدہ اضلاع کی سو فیصد آبادی کو یہ سہولت پہلے سے ہی دستیاب ہے۔
صحت انصاف کارڈ اسکیم کے تحت جنرل سرجری، جنرل میڈیسن، ڈیلیوری کیسز، دل کے امراض، شوگر، گردوں کی بیماری، چھاتی کے سرطان، ایکسیڈنٹ اینڈ ایمرجنسی اور آئی سی یو سے متعلقہ علاج کے علاوہ دیگر متعدد بیماریوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔