سیاحوں کو متوجہ کرنے والا شفاف پانی

مکران کوسٹل ہائی وے پر واقع پرنسس آف ہوپ کا مجسمہ ایسا ہے جیسے کوئی پر امید عورت کھڑی ہو

شہری زندگی میں مشغول افراد اپنے خاندان کی کفالت میں مصروف رہتے۔ جس کے سبب اُنہیں ملک سے باہر گھومنے پھرنے اور نئی جگہوں کو دریافت کرنے کا موقع نہیں مل پاتا۔ ہر پاکستانی سفر کرنے کے لیے بہت پرامنگ ہے لیکن اس کے باوجود معاشی حالات اور ویزوں پر عائد پابندی اس کی اجازت نہیں دیتی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان قدرتی مناظر سے مالامال ہے۔ ملک میں بیشتر مقامی لوگ تمام تر پابندیوں کے باعث چھٹیوں کے لئے اپنے پیاروں کے ساتھ شمالی علاقوں کا رخ کرنا پسند کرتے ہیں۔ لیکن خوش قسمتی یہ ہے کہ بلوچستان میں حالیہ دریافت ہونے والی گوادر بندر گاہ پر انہیں بہت کچھ سستی اور آسان شرائط میں مہیا کیا جا رہا ہے۔

گوادر پاکستان کے جنوب مغربی ساحل پر واقع قدرتی خوبصورتی سے معمور منظر نامے اور سیاحوں کے لیے حسین مقام ہے۔ بلوچستان یقینی طور پر اونچے پہاڑوں ، حسین وادیوں ،دلکش آبشاروں ، تاریخی مقامات اور گوادر بندرگاہ جیسے مقامات سے لیس ’خوبصورت سرزمین‘ ہے۔

گوادر کی بندر گاہ اور اُس سے متصل خوبصورت علاقے سیاحوں کی توجہ جنوب مغربی پاکستان کی جانب مبزول کرتے ہیں ۔

گوادر پاکستان میں بحر عرب کی ساحلی پٹی پر واقع ، پاک چین معاشی رہداری منصوبے کا مرکز ہے

یہ بندر گاہ پاکستان کو مشرق وسطٰی اور وسطی ایشیائی ممالک سے ملاتی ہے۔

قدرتی خوبصورتی سے پُرگوادر سیاحوں اور ایڈوینچر سیکرز میں بہت مقبولیت حاصل کر رہا ہے نہ صرف علاقائی سطح پر بلکہ غیر ملکی سطح پر بھی بہت مقبول ہو گیا ہے۔

کراچی سے گوادر کا سفر 8 گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ لیکن سفر قابل ستائش ہے۔ یہ مکمل طور پر ایک دیہی علاقہ ہے جہاں اونچے پہاڑ اور بلند ہموار مقامات قابل دید ہیں۔

جبکہ وقتا فوقتا سبزہ اور ہریالی کے مناظر بھی دیکھے جاتے ہیں۔

بلوچستان کے شہر وینڈر سے تقریبا 60 کلو میٹر کے فاصلے پر "زیرو پوائنٹ” واقع ہے۔ جس سے گزر کر مکران کوسٹل ہائی وے کی پہاڑی چوٹی پر ” پرنسس آف ہوپ” امید کی شہزادی کا مجسمہ مسافروں کو اپنے سحرانگیز مناظر سے متوجہ کرتا ہے۔

یہ مجسمہ قدرتی پتھر تھا جو بحر عرب سے آنے والی ہواؤں کے باعث ایک عورت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ دیکھنے سے ایسا لگتا ہے جیسے کوئی عورت اپنے دعاؤں کی تکمیل کی امید میں کھڑی ہو۔

اس مجسمے کو پرنسس آف ہوپ کا نام 2002ء میں ہالی ووڈ کی مشہور و معروف اداکارہ انجلینا جولی نے دیا تھا۔ جب وہ بحثیت اقوام متحدہ کی امبیسڈر پاکستان آئیں تھیں۔

گوادر جانے والے راستے میں صرف پہاڑ اور وادیاں ہی نہیں بلکہ اس میں حسین ساحل بھی ہیں۔ جن میں سونمیانی بیچ، کنڈ ملیر، جیوانی بیچ، اورماڑا اور اسٹولا جزیرہ بھی شامل ہیں۔

ان ساحلوں کا زمرد رنگ پانی اپنی خوبصورتی سے مسافروں کو متوجہ کرنے کے ساتھ اپنا گرویدہ بنالے گا۔

کنڈ ملیر کا خوبصورت ساحل
سونمیانی ساحل

کوہ باطل گوادر میں پھیلے دو بڑے پہاڑوں میں سے ایک ہے۔ جس کی اونچائی تقریبا 449 فٹ ہے۔ جو طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے دلکش مناظر پیش کرتا ہے۔

کوہ باطل

گوادر ایک خوبصورت مقام ہے جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ پاکستان کے سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کو اس پر خاص غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے ملک میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔

متعلقہ تحاریر