کیا جارحانہ سیاست ن لیگ کو بند گلی کی طرف لے جارہی ہے؟

ن لیگ کی جارحانہ سیاست کی روایت برقرار ہے اور نوازشریف کے بعد مریم نواز بھی اُسی روش پر چل رہی ہیں۔ پی ڈی ایم میں اُن کے حلیف بھی حیران ہیں۔

پاکستان میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) کے سائے تلے اپوزیشن بظاہر متحد تو نظر آرہی ہے لیکن ڈر ہے کہ ن لیگ کی جارحانہ سیاست کی روایت آنے والے وقتوں میں پارٹی کے لیے مشکلات نہ کھڑی کردے۔

تازہ مثال پی ڈی ایم کے جلسے کی لے لیتے ہیں۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے مطابق پی ڈی ایم کے ایجنڈے کی تیاری کے وقت طے پایا تھا کہ شخصیات پر بات نہیں ہوگی بلکہ ‘اسٹیبلیشمنٹ’ کہا جائے گا۔ لیکن گوجرانوالہ جلسے میں بات شخصیات کی جانب چلی گئی۔

بی بی سی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں بلاول نے کہا کہ جب انھوں نے گوجرانوالہ جلسے میں میاں نوازشریف کی تقریر میں براہ راست نام سنے تو انھیں ’دھچکا‘ لگا۔

اسی طرز کی سیاست اب سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے دیکھنے میں آرہی ہے۔

نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر کا معاملہ ہی لے لیں۔ سابق گورنر سے جب ‘لوٹوں کے گھیراؤ’ پر سوال کیا گیا تو انہوں نے مریم نواز کے بیان کا دفاع کیا۔ اور کہا کہ مریم نواز کا مطلب ہرگز حقیقی معنوں میں اُن افراد کے گھرکا گھیراؤ کا نہیں تھا۔

اس بات پر مریم نواز برہم ہوگئیں اور بھرے جلسے میں اپنے ہی ترجمان کو بےعزت کردیا۔ کہا کہ محمد زبیر نے میڈیا پر صفائیاں پیش کیں اور کہا کہ ہم وہ نہیں کہہ رہے تھے ، درحقیقت ہم وہی کہہ رہے تھے کہ لوٹوں کے گھیراؤ کریں گےاور انہیں چھپنے کی جگہ نہیں دیں گے۔

اسی تناظر میں ایک تازہ مثال ن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی جلیل شرقپوری کی بھی ہمارے سامنے ہے۔ باغی رکن کی جانب سے نواز شریف کی تقریر کو قومی مفاد کے منافی قرار دینے پر لیگی کارکنان نے شدید برہمی کا اظہارکیا۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ان کا گھیراؤ کرتے ہوئے ایوان میں داخلے سے روک دیا تھا ۔

سیاست ناممکن کو ممکن بنانے کا نام ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ اس کے لیے جارحیت کا حربہ کبھی کام نہیں آیا ۔

لیکن ن لیگ کا طرز سیاست اب جارحانہ سے جارحانہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس سے قبل میاں نواز شریف بھی اپنے جارحانہ بیانات کے باعث بہت نقصان اٹھا چکے ہیں۔ اب ان کی صاحبزادی مریم نواز بھی اسی روش پر چل پڑی ہیں ۔ نواز شریف اور مریم نواز کا یہ رویہ پارٹی کو سیاسی اعتبار سے کہیں پیچھے نہ کردے۔

متعلقہ تحاریر