کیپٹن صفدر کی گرفتاری کا معاملہ افواج پاکستان کا راست اقدام

انکوائری کا نتیجہ سامنے آنے کے بعد اِن دونوں واقعات میں ملوث پاکستان رینجرز اور خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے متعلقہ افسران کو اُن کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کر دیا گیا ہے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی کراچی میں حراست اور اُس سے پہلے آئی جی سندھ کے ساتھ سلوک کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہیں۔

انکوائری کا نتیجہ سامنے آنے کے بعد اِن دونوں واقعات میں ملوث پاکستان رینجرز اور خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے متعلقہ افسران کو اُن کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کر دیا گیا ہے۔

منگل کے روز (آئی ایس پی آر) کے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ سندھ کے آئی جی پولیس کے تحفظات پر جنرل قمر جاوید باجوہ کے حکم پر شروع کی جانے والی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ قائد اعظم کے مزار کی مبینہ ‘بےحرمتی’ کے واقعے پر آئی ایس آئی اور رینجرز پر فوری اقدامات لینے کے لیے شدید دباؤ تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کورٹ آف انکوائری کی رپورٹ کے مطابق آئی ایس آئی اور رینجرز کے حکام نے قائد اعظم کے مزار والے واقعے پر پولیس کی روایتی سست روی کے پیش نظر ضرورت سے زیادہ جوش کا مظاہرہ کرتے ہوئے از خود قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی افسران زیادہ بہتر اقدامات لے سکتے تھے اور اگر وہ تحمل اور سمجھداری سے کام لیتے تو ریاست کے دو اداروں کے درمیان غلط فہمی نہ ہوتی۔

بلاول بھٹو زرداری سے فون پر گفتگو کرنے کے بعد فوجی سربراہ چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کراچی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کراچی کور کمانڈر کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس واقعے کے حقائق معلوم کریں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کورٹ آف انکوائری کی سفارشات کے مطابق متعلقہ افسران کو ضابطوں کی خلاف ورزی پر ان کی موجودہ تعیناتی سے اُس وقت تک سبکدوش کردیا ہے جب تک پاکستانی فوج کا صدر دفتر یا جی ایچ کیو اِس معاملے میں کوئی فیصلہ نہیں کرتا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کیپٹن صفدر کو 19 اکتوبر کی صبح کراچی کے ایک مقامی ہوٹل سے گرفتار کیا تھا تاہم اسی شام ایک مقامی عدالت نے انھیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے الزام عائد کیا تھا کہ سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل کو کراچی میں ‘سیکٹر کمانڈر’ کے دفتر لے جایا گیا جہاں اُن سے زبردستی کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے احکامات پر دستخط کروائے گئے تھے۔

متعلقہ تحاریر