گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے نعرے اور دعوےسچ ثابت ہوں گے؟

گلگت بلتستان کو الگ صوبہ بنائے جانے کا معاملہ اب حقیقت کا روپ دھار سکتا ہے، سابق سیکرٹری دفاع جنرل نعیم لودھی

گلگت بلتستان میں انتخابی مہم عروج پر ہے لیکن پہلی مرتبہ گلگت بلتستان کو شناخت دینے کی بات کی جارہی ہے۔ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کی جانب سے جلسے کیے جارہے ہیں اور ہر کوئی گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دینے کی حمایت کر رہا ہے۔

گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے لیے 24 میں سے 23 نشستوں پر 15 نومبر کو انتخابات ہونے جارہے ہیں ۔ جلسوں میں گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے نعرے لگ رہے ہیں اور دعوے کیے جا رہے ہیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) سب سے پہلے گلگت بلتستان میں شروع ہونا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیے

گلگت بلتستان کی انتخابی مہم میں ثقافتی رنگ غالب

 دوسری جانب ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز بھی گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی حمایت کرچکی ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران انہوں نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ گلگت بلتستان کو صوبہ بننا چاہیے جس کے لیے نواز شریف نے کام پورا کرلیا ہے۔

 اس حوالے سے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سیکرٹری دفاع جنرل نعیم لودھی نے کہا کہ اب جبکہ وزیراعظم عمران خان اور تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے گلگت بلتستان کو صوبہ بنائے جانے کی بات کی جارہی ہے تو حالات اسی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ یہ معاملہ اب حقیقت کا روپ دھار سکتا ہے ۔ گلگت بلتستان کے حوالے سے یہ فیصلہ نہایت اہم ثابت ہوگا۔ بین الاقوامی سطح پر اثرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سی پیک کے باعث چین کو اس فیصلے سے تسلی ہوگی۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے یکم نومبر کو گلگت بلتستان کے قومی دن کی تقریب کے موقعے پر خطے کو عبوری صوبائی حیثیت دینےکا باقاعدہ اعلان کیا تھا۔

گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے لیے ملکی آئین میں دو تہائی اکثریت سے ترمیم کی جائے گی۔ جس کے نتیجے میں سینیٹ، قومی اسمبلی کے علاوہ پاکستان کے آئینی اداروں میں بھی نمائندگی ملے گی۔

جنرل ریٹائرڈ نعیم لودھی کا کہنا تھا کہ ”گلگت بلتستان میں ریفرنڈم ہونا چاہیے کیونکہ یہ بات تو واضح ہے کہ وہاں کے عوام پاکستانی صوبے کے حق میں رائے دیں گے لیکن بین الاقوامی سطح پر یہ اچھا اقدام ہوگا۔‘‘

متعلقہ تحاریر