الیکٹرانک اشیاء کا بڑا کاروباری پلازہ آگ کی لپیٹ میں
آگ لگنے کی وجہ شارٹ سرکٹ بتائی جا رہی ہے جبکہ بیٹری یا کمپریسر پھٹنے سے آگ مزید بھڑک اٹھی۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے گلبرگ میں واقع حفیظ پلازہ میں لگنے والی آگ پر 15 گھنٹے بعد قابو پالیا گیا۔ اِس آگ کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کا تخمینہ نہیں لگایا جاسکا اور نا ہی تاجروں کی انجمن نے اپنے نقصان کا اندازہ پیش کیا ہے۔
نیوز 360 کے نامہ نگار کے مطابق حفیظ سینٹر میں لگنے والی آگ نے وہاں کے تاجروں کو قلاش کردیا کیونکہ عمارت میں موجود دکانوں میں سارا سامان جل کر خاکستر ہوگیا ہے۔ نامہ نگار کے مطابق اُس عمارت میں کسی دکان کی انشورنس نہیں ہوئی تھی لہٰذا دکانداروں کو سارا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
اتوار کو لاہور کے حفیظ پلازہ میں لگنے والی آگ چوتھی منزل تک جا پہنچی جس سے 800 کے قریب دکانیں جل کر خاک ہوگئیں۔ پولیس اور وہاں موجود دکانداروں کے مطابق اِس آگ سے کروڑوں روپے مالیت کی اشیاء کا نقصان ہوا جن میں کمپوٹرز، لیپ ٹاپس اور موبائل فونز شامل ہیں۔ ریسکیو اہلکاروں نے 25 افراد کو بحفاطت عمارت سے نکال لیا۔
فائر بریگیڈ کے مطابق آگ لگنے کی اطلاع صبح 6 بجے موصول ہوئی جس کے بعد فائر بریگیڈ کی 33 گاڑیوں اور 2 اسنارکلز کی مدد سے بجھانے کی کوشش کی گئی۔ جس کے بعد بھی پاک آرمی کے واٹر کینن اور شیخوپورہ سے بھی فائر ٹینڈرز طلب کیے گئے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ فائر بریگیڈ اطلاع کرنے کے آدھے گھنٹے بعد پہنچی جس وجہ سے آگ مزید بھڑکی۔ اس دوران کئی تاجر اپنی مدد آپ کے تحت ہی بالائی منزل کی دکانوں سے سامان نکالتے رہے۔ کروڑوں کے نقصان پر کئی تاجر آبدیدہ بھی ہوگئے۔
صوبائی وزراء کی آمد پر تاجروں نے شدید احتجاج اور نعرے بازی کی۔ صوبائی وزیر اطلاعات ڈاکٹر یاسمین راشد کو جائے وقوعہ سے جانا پڑا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آگ لگنے کی وجوہات کا تعین کیا جائے گا اور نقصانات کا تخمینہ لگا کر ازالہ کرنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔