بحرین نے بھی اسرائیل کو تسلیم کرلیا

فلسطینیوں نے بحرین کے اس اقدام کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے ’پیٹ میں چھرا گھونپنے‘ سے تشبیہ دی ہے۔

اسرائیل اور بحرین نے باقاعدہ طور پر آپس میں سفارتی تعلقات قائم کر لیے ہیں۔

 اتوار کو امریکہ کی زیر سرپرستی طے پانے والے ایک معاہدے پر دونوں ممالک نے بحرین کے دارالحکومت منامہ میں دستخط کیے۔

 اِسی کے ساتھ بحرین اب مشرق وسطیٰ کا وہ چوتھا ملک بن گیا ہے جس نے 1948ء میں قائم ہونے والے ملک اسرائیل کو باقاعدہ طور پر تسلیم کرلیا ہے۔ بحرین سے قبل متحدہ عرب امارات، مصر اور اُردن اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر چکے ہیں۔

 دوسری جانب فلسطینی حُکام نے اس سفارتی اقدام کی سخت محالفت کی ہے۔

گذشتہ کئی دہائیوں سے بیشتر عرب ممالک نے اسرائیل کا بائیکاٹ کر رکھا تھا اور وہ فلسطین کے معاملے کے حل تک بائیکاٹ ختم نا کرنے کا اعلان کر چکے تھے۔

اس معاہدے پر دستخط کے بعد دونوں ممالک ایک دوسرے کی سرزمین پر اپنے سفارت خانے قائم کریں گے۔

اِس موقع پر بحرین کے وزیر خارجہ عبدالعاطف بن راشد الزیانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ امید رکھتے ہیں دونوں ملک ’ہر شعبے میں معنی خیز تعاون کریں گے۔‘

انہوں نے خطے میں امن کا مطالبہ کرتے ہوئے فلسطین کے مسئلے کا دو ریاستی حل تجویز کرنے پر زور دیا ہے۔

تاحال سعودی رہنماؤں نے اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لانے کی مخالفت کی ہے۔

اس سفارتی اقدام میں سعودی عرب اور ایران کی علاقائی دشمنی نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ تنازع کئی دہائیوں پرانا ہے اور مذہبی تفریق کی بنیاد پر اس میں شدت آتی رہی ہے۔ ایران کو شیعہ مسلمانوں کی ایک طاقت سمجھا جاتا ہے جبکہ سعودی عرب خود کو سنی مسلمانوں کا رہنما قرار دیتا ہے۔

متعلقہ تحاریر