انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ کا انڈیا کی صورتحال پر اظہارِ تشویش

اقوام متحدہ نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے کارکنوں کے حقوق کی پاسداری کرے

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے بھارت میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں اور اُن کے کارکنوں کی دگر گوں صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ مشیل بیشلے نے کہا ہے کہ "انڈیا میں دقیانوسی قوانین کے نفاذ کے زریعے غیر سرکاری تنظیموں کی سرگرمیوں محدود کیا جا رہا ہے، اُن کی غیر ملکی فنڈنگ میں رکاوٹیں پیدا کیے جا رہےہیں”۔

اُنہوں نے انڈیا میں فارن کنٹریبیوشن ریگولیشن ایکٹ کو پریشان کن قرار دیا ہے۔
مشیل بیشلے نے انڈین حکومت پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کے لیے سرگرم غیر سرکاری تنظیموں اور اُن کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کے حقوق کی پاسداری کرے اور اُن کے لیے اپنے اداروں کے لیے کام کرنا آسان بنائے۔

 انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ کا کہناہے کہ ”انڈیا میں ایک مضبوط سول سوسائٹی ہے جو ملک میں اور ملک سے باہر انسانی حقوق کی علمبرداری میں ہمیشہ آواز بلند کرتی رہی ہے‘‘
لیکن اِس کے بعد اُن کا کہناتھا کہ اُن کا ادارہ اُن قوانین پر تشویش کا اظہار کرتا ہے جن کے ذریعے اُن آوازوں کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
میشل باشلیٹ نے مزید کہا کہ بھارت کا فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ انسانی حقوق کے عالمی معیار سے متصادم ہے جو کہ کئی انسانی حقوق کے اداروں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
ایف سی آر اے کی رو سے اُس غیر ملکی فنڈنگ کو روکا جا سکتا ہے جو عوامی مفاد کے خلاف استعمال کی جائے۔

 مشیل بیشلے کاکہنا تھا ”یہ ایکٹ 2010 میں منظور کیا گیا تھا جس میں گذشتہ ماہ ترمیم کی گئی ہے۔ ترمیم کے ذریعے ایکٹ میں انسانی حقوق کے اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کے لیے کام کرنے کی آزادی پر قدغن لگائی گئی جس کے نتیجے میں غیرسرکاری اداروں کی کارکردگی متاثر ہوئی۔‘‘

متعلقہ تحاریر