"دی نیوٹرل” کے سرورق پر ڈی جی آئی ایس پی آر کی تصویر کے ساتھ بےہودہ کلمات شائع
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ملک کے سب سے منظم ادارے کو طنزومزاح کا موضوع کسی صورت نہیں بنایا جاسکتا ہے ، حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔
اسلام آباد سے شائع ہونے والے نئے میگزین نے اظہار رائے کی آڑ میں تمام حدیں عبور کرتے ہوئے سرورق پر ڈی جی آئی ایس ی آر کی تصویر کے ساتھ بےہودہ کلمات چھاپ دیئے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر "دی نیوٹرلThe Neutral”اکاؤنٹ کے نام سے موجود پیج پر فوج مخالف پوسٹیں لگائی گئی ہیں، جس میں انتہائی غیر مہذب زبان استعمال کی گئی ہے۔
This was our first issue. It will always be special. pic.twitter.com/DsXIevKrWg
— The Neutral (@TheNeutralMag) May 28, 2022
یہ بھی پڑھیے
صدر مملکت کے دو بڑے فیصلے، گورنر پنجاب اور الیکشن کمیشن کے ممبران تعینات
"دی نیوٹرل” کے تازہ شمارے میں موجودہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کی تصویر پر ملکی اقتصادی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے نہایت لغو زبان استعمال کی گئی ہے جبکہ ایک اور پوسٹ میں ڈی جی آئی ایس پی آر کو "ڈسک جوکی” کے روپ میں دکھایا گیا ہے۔
ایک پوسٹ میں آرمی چیف اور دوسری پوسٹ میں میزائل دکھایا گیا ہے۔
ان غیرمہذب پوسٹوں کے باوجود "دی نیوٹرل” کا دعویٰ ہے کہ ہم نے اپنا سفر شروع کررکھا ہے ، یاد رکھنا ضروری ہے کہ یہ سیاسی طنزیہ اشاعت ہے۔ پلیز کسی بات کو دل پر نہیں لینا۔
ان کا کہنا ہے کہ "ملک جس قسم کی ہنگامہ آرائی سے گزر رہا ہے ، تھوڑا سا قہقہہ لگانے سے تکلیف نہیں ہوگی۔ یہی ہمارا فلسفہ ہے۔”
انہوں نے مزید کہا ہے کہ "ہمیں یقین ہے کہ اس طریقے سے ہم مواد کو تروتازہ ، حقیقت پسند اور مستقل رکھنے میں کامیاب رہیں گے۔ ہم بہت سی دوسری دلچسپ چیزوں کو بھی دیکھ رہے ہیں۔ وہ مقررہ وقت پر سامنے آئیں گے۔”
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ملک کے سب سے منظم ادارے کو طنزومزاح کا موضوع کسی صورت نہیں بنایا جاسکتا ہے اور نہ ہی کسی بھی حوالے سے غیر مہذب زبان استعمال کی جاسکتی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ کسی کی رائے سے اختلاف اور مختلف رائے رکھنا ہر شہری کا حق ہے اور اظہار رائے کی آزادی کا حق آئین پاکستان ہر شہری کو دیتا ہے مگر یہ مادر پدر آزادی نہیں ہے اور غیر مہذب زبان استعمال کرنا کسی طور بھی جائز اور درست نہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئین ، قانون اور اخلاقیات کو ہمیشہ مقدم رکھنا ہر صورت ضروری ہے۔