موڈیز نے پاکستان کی معاشی آوٹ لک مستحکم سے منفی کردی
پاکستان کی شدید مالیاتی مشکلات میں سیاسی افراتفری کا اہم کردار ہے
عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی معاشی آوٹ لک مستحکم سے منفی کردی ہے۔ پاکستان کا آوٹ لک معاشی ادائیگیوں کے چیلنجز کے باعث منفی کیا گیا ہے۔
معیشتوں کی درجہ بندی کرنے والے عالمی ادارے موڈیز نے پاکستان کے آؤٹ لک یعنی کہ مستقبل کے معاشی حالات کو مثبت سے منفی کردیا ہے۔ موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ بی تھری رکھتے ہوئےآؤٹ لک مستحکم سے منفی کردیا ہے۔ موڈیز نے پاکستان کی مقامی اور غیر ملکی کرنسی کی صورت حال کو غیرمستحکم قراردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان کا تجارتی خسارہ 43 ارب 33 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہوگیا
موڈیز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان شدید مالیاتی مشکلات کا شکار ہے جس میں سیاسی افراتفری نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ دوسری جانب آئی ایم ایف نے بھی 6 ارب ڈالر امداد کا سلسلہ موقوف کررکھا ہے۔ موجودہ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی تسلی کے لیے ایندھن کی قیمت میں غیرمعمولی اضافہ بھی کیا ہے لیکن اب بھی آئی ایم ایف مزید یقین دہانیوں پر زور دے رہا ہے۔
موڈیز کے مطابق پاکستان میں کمزور پڑتے اداروں اور طرزِ حکومت نے معاشی پالیسی اوراس کے مستقبل کو مزید غیریقینی بنادیا ہے۔ پھر اس میں آئی ایم ایف کی ایکسٹینٹڈ فنڈ فیسلٹی ( ای ایف ایف) کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑگیا ہے۔ موڈیز نے پاکستان میں زرِ مبادلہ کی کم ترین سطح پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔بیرونی معاشی خطرات کے باعث پاکستان کی رینکنگ منفی کردی گئی ہے۔ غیرملکی فنانسنگ حاصل کرنے میں غیریقینی صورت حال سے رینکنگ منفی ہوئی ہے۔
موڈیز کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی غیریقینی نظر آرہی ہے، غیر ملکی فنانسنگ پربھی غیریقینی کے بادل چھائے ہوئے ہیں، رواں سال پاکستان کی جی ڈی پی 4.5 سے 5 فیصد تک رہنےکا امکان ہے، رواں سال جاری کھاتوں کا خسارہ 3.5 سے 4 فیصد تک رہنےکا امکان ہے، سیاسی حالات کے باعث آئی ایم ایف شرائط پر عمل درآمد میں مشکلات درپیش ہیں۔
واضح رہے کہ اپریل 2022 میں ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستانی بینکوں کاآؤٹ لک مستحکم قراردیتے ہوئے کہا تھا کہ موڈیز کا کہنا ہے کہ مالی سال 2022 میں جی ڈی پی شرح نمو 3 سے 4 فیصد اور 2023 میں 4 سے 5 فیصد رہنے کے اندازے ہیں۔موڈیز نے اپریل 2022 میں بتایا تھا کہ غیرفعال قرضوں کی شرح بلند مگر مجموعی قرضوں کے 9 فیصد پر مستحکم رہے گی جبکہ بینکوں کا منافع بھی بڑھے گا جو کہ نئےکاروبار اور شرح سود بہتر ہونے کے سبب بڑھے گا ۔