سندھ حکومت نے سکھر کے شہریوں سے مفت علاج کی سہولت چھین لی

انورپراچہ اسپتال میں آنکھوں کے مفت آپریشن کا سلسلہ بند کردیا گیا  

حکومت سندھ نے سکھر کے غریب عوام کو آنکھوں  کے علاج و  معالجے سے محروم کردیا ہے۔ انورپراچہ اسپتال کی ہیوی مشینری اور جدید ترین طبی آلات جی ایم سی سکھر منتقل کردیئے گئے جس کے باعث آنکھوں کے آپریشن کا سلسلہ  بند ہوگیا ہے ۔

محکمہ صحت سندھ  نے سکھر  کی غریب عوام سے  آنکھوں کے علاج کی سہولیات چھین لیں۔  حکومتی ہدایات پرنورپراچہ اسپتال کے اسٹاف، ہیوی مشینری اور جدید ترین طبی آلات جی ایم سی سکھر منتقلی شروع کردیئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سکھر میں ترقی کام سست روی کا شکار، عوام اذیت میں مبتلا

انور پراچہ اسپتال سکھر  ایم ایس  ڈاکٹر ارشاد میمن  کا کہنا ہے کہ   اسپتال  جنوری1981 سے اندرون شہر اور آس پاس کے علاقوں سے آنے والے مختلف مریضوں خصوصاً آنکھ کے امراض میں مبتلا افراد  کے علاج  و معالجے کے لیے اب صرف دوڈاکٹر  اپنی ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انورپراچہ اسپتال کے ایک حصے میں غلام محمد مہر میڈیکل کالج سکھر اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ سے ٹیچنگ کاجاری سلسلہ بھی جی ایم سی سکھر منتقل کردیا گیا ہے اورٹیچنگ سینٹر میں موجود تمام ضروری زیر استعمال سامان اور جدید ہیوی مشینری اور طبی آلات جی ایم سی سکھر منتقل کردئیے گئے ہیں۔

ایم ایس انورپراچہ اسپتال  کے مطابق طبی آلات کی منتقلی کے باعث اسپتال میں اوپی ڈی انتہائی کم ہو گئی جبکہ آنکھوں کامعائنہ اور آپریشن کا سلسلہ  بھی مکمل  بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے  عوام کو علاج کے لیے دور دراز جانا پڑ رہا ہے ۔

ڈاکٹرارشاد میمن کا مزید کہنا تھا کہ انور پراچہ اسپتال میں آنکھوں کے مریضوں کا جدید ترین مشینری سے معائنہ کیا جاتا تھا اور نامور سرجن مریضوں کی آنکھوں کا آپریشن کیا کرتے تھے ۔ ضرورت مند مریضوں کی آنکھوں میں قیمتی لینس ڈالے جاتے اور مہنگی ادویات بھی مفت میں  فراہم کی جاتی تھی ۔

انہوں نے بتایا کہ  اسپتال میں ایکسرے،الٹراساؤنڈ سمیت تمام طبی سہولیات مفت فراہم کی جاتی تھیں جبکہ بجلی جانے کی صورت میں ہیوی جنریٹر کے ذریعے آپریشن ودیگر معاملات کو بلاتعطل جاری رکھا جاتا تھا تاہم اب وہ تمام تر سہولیات ختم ہورہی ہیں۔

 ایم ایس ڈاکٹرارشاد میمن  کے مطابق سیکریٹری  ہیلتھ  کے تحریری حکم نامے کے بعد اسپتال کا ضروری اسٹاف اور طبی آلات اسپتال سے منتقل کئے جارہے ہیں ۔

متعلقہ تحاریر