بھارت میں کم عمر لڑکی کی شادی پر قانون حرکت میں آگیا، لڑکی بازیاب، لڑکا گرفتار

پاکستان میں کم عمری کی شادی پر پابندی کے باوجود عدالت نے دعا زہرا کی شادی تسلیم کرلی

بھارتی شہر ناگپور میں ماں کے غصے اور ڈانٹ  سے بچنے کے لیے 15 سالہ لڑکی سے گھر سے فرار ہوکر  اپنے بوائے فرینڈ سے شادی کرلی  تاہم پولیس نے لڑکی کو بازیاب کرکے والدین کے حوالے کردیا ہے ۔

ناگ پور کی رہائشی 15 سالہ لڑکی 12 جون کو اپنے بوائے فرینڈ سے ملنے گئی تاہم واپسی میں کافی دیر ہونے پر وہ گھبرا گئی ۔ والدہ اور بھائی  کو پتہ لگنے سے خوف سے لڑکی اپنے  20 سالہ بوائے فرینڈ کے ساتھ فرار ہوگئی ۔

یہ بھی پڑھیے

دعا زہرا کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا، بازیابی کیلئے درخواست دائر

لڑکی کی گمشدگی پراس کے گھر والوں نے اغوا کی کیس درج کروایا  جس پر پولیس نے  کارروائ کرتے ہوئے  لڑکی کو بازیاب کروالیا جبکہ لڑکے کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔

پولیس کے مطابق مزدورکے طور کام کرنے والا 20 سالہ نوجوان 15 سالہ گرل فرینڈ کو لیکر اپنے رشتے داروں کے گھر گیا تاہم وہاں سے انہیں مدد نہیں ملی جبکہ لڑکے سے دوستوں نے بھی  مدد کی درخواست بھی بے سود ثابت ہوئی۔

رشتے داروں اور دوستوں سے مدد نہ ملنے پر لڑکے نے جڑی پٹکا مندر میں شادی کی  اور وہیں ایک کمرہ کرائے پر رہ کر دونوں وہاں رہنے لگیں تاہم پولیس نے  جوڑے کو ٹریس کرکے لڑکی کو بازیاب کروایا لیا جبکہ لڑکے کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے ۔

سی بی آئی آفیسر  اسارکر کے مطابق پولیس نے  مختلف علاقوں کی فوٹیجز اور لڑکے کی والدہ کے موبائل فون کی کال کے ریکارڈ کی چھان بین کی اور اس کی مدد سے جوڑے تک پہنچیں۔

یہ بھی پڑھیے

دعا زہرہ کیس، عدالت کا پولیس فائل مدعی مقدمہ کے وکیل کو دینے کا حکم

پولیس کے مطابق  لڑکے نے نابالغ لڑکی سے بھاگ کر شادی کی جوکہ بھارتی قوانین کے تحت جرم ہے۔ لڑکے پر اغوا اورعصمت دری کے قوانین کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔

دوسری جانب پاکستان میں دعا زہرا نامی کم عمر لڑکی نے بھی گھر سے بھاگ کر اپنے بوائے  فرینڈ سے شادی کی   جبکہ پاکستان میں بھی لڑکی کی شادی سے کم سے کم عمر 18 ہے مگر اس  کے با وجود عدالت  نے لڑکی دعا زہرا کو لڑکے کے حوالے کردیا ۔

دعا زہرا کے والدین  کی جانب سے بارہا کہہ گیا کہ لڑکی عمر کی 14 سال ہے ۔انہوں نے اس حوالےسے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا مطالبہ بھی کیا مگر   تاحال دعا کے والدین کی درخواست پر میڈیکل بورڈ نہیں بنایا جارہا جبکہ عدالتی حکم پر بننے والے میڈیکل بورڈ نے دعا کی عمر کا اندازہ 16 سے 17 سال لگایا ہے ۔

متعلقہ تحاریر