مفتاح اسماعیل اور شوکت ترین سامنے کچھ ، پردے کے پیچھے کچھ
موجودہ وزیر خزانہ کے ٹیکس بڑھانے کے اقدامات کی سابق وزیر خزانہ نے تائید کردی۔
عوام کے سامنے اختلاف اور بند کمروں میں اتفاق ، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں شوکت ترین اور مفتاح اسماعیل ایک پیج پر آگئے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ بجٹ کی تجاویز کو حتمی شکل دے رہی تھی ، اس موقع پر وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے آکر اراکین سینیٹ کی تجویز کو ماننا یا مسترد کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنا پاکستان کے لیے تہہ در تہہ سود مند ہے، ماہرین
مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف پروگرام بحال ہونے کی خوشخبری سنا دی
قائمہ کمیٹی کی میٹنگ میں جب شوکت ترین وہاں آئے تو اس بات کا خدشہ تھا کہ موجودہ اور سابق وزرائے خزانہ کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئیں گے۔ لیکن صورت حال اس کے برعکس رہی۔
سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے ٹیکس جمع کرانے کے لیے موجودہ وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کو کوئی اور جیب کاٹنے کا مشورہ دے دیا۔
اس پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ امیروں کی ہی جیب کانٹوں گا ان شاء اللہ۔ جس پر قائمہ کمیٹی کشت زعفران بن گئی۔
ریئل اسٹیٹ میں پلاٹوں کی خرید و فروخت پر ٹیکس بڑھانے سمیت سالانہ 12 سے زائد آمدن پر انکم ٹیکس بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے لیے سیلز ٹیکس کی شرح 17 فی صد برقرار رکھنے کے معاملے اور سالانہ 30 کروڑ روپے کمانے والوں کمپنیوں پر 2 فی صد ٹیکس لگانے کے معاملے میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے موجودہ وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کے فیصلوں کی تائید کی۔