بھارتی پروفیسر نے انڈین میڈیا پر مودی کی گرفت کو بے نقاب کردیا

نریندر مودی نے میڈیا گروپ پر کنٹرول قائم رکھنے کیلئے انتہا پسند سوچ کے حامل افراد کو میڈیا میں تعینات کروایا

بھارت کے نامورصحت کے امور کے معاشی ماہرڈاکٹر پروفیسر ریجو ایم جان  نے انڈین میڈیا پر مودی کی گرفت بے نقاب کردی ۔ڈاکٹر ریجو ایم جان نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں دور درشن ،ٹائمز آف انڈیا،آل انڈیا ریڈیو نیوز سمیت مختلف  بھارتی نیوز چینلز   کے  ٹکرز شیئر کیے جہاں تمام چینلز نے سرکاری طور  ملے ٹکرز میں بنا کوئی تبدیلی کیے چلائے ۔

  ڈاکٹر پروفیسر ریجو ایم جان نے طنزیہ طور پر لکھا کہ مودی سرکار نے کیمرہ اور پبلک ریلیشن سے اچھی وابستگی  ظاہر کی ہے ۔ انہوں نے میڈیا پر تنقید ی جملے میں کہا کہ یہ ہیں انڈین نیوزچینلز۔

یہ بھی پڑھیے

مودی کی اگنی پت اسکیم انکے گلے پڑگئی،  پورا بھارت سڑکوں پر آگیا

نریندر مودی نے 2014 وزیر اعظم بننے کے بعد  بھارتی میڈیا کو اپنی گرفت میں لینے کے لیے کئی اہم کام سرانجام دیئے ۔انہوں نے سرکاری نجی میڈیا گروپ  پر کنٹرول قائم رکھنے کے لیے انتہا پسند سوچ کی آر ایس ایس کے افراد کو میڈیا  اور پولیسی ساز ادارے میں تعینات کیا ۔

 

 

بھارتی میڈیا کے تمام چھوٹے بڑے  ادارے اس وقت مکمل طور پر انتہا پسند مودی کے زیر کنٹرول ہیں۔ مودی کی ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر گرفت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اعتدال پسند صحافی شیکھر کپتا، راجدیپ دیسائی اور برکھا دت بھی مودی سرکار کے  کے حق میں ٹوئٹ کرنے پر مجبور ہیں۔

اعتدال پسند صحافی سیکھر گپتا کے مطابق   ریپبلک ٹی وی کے اینکر ارنب سوامی نے پاکستان کے  حملے میں  ہلاک ہونے والے انڈیا فضائیہ کے افسر کی بیوی کو  امن کی بات کرنے سے روک دیا تھا ۔ ہلاک افسر کی بیوی پاکستان سے مذاکرات اور امن کی  بات کرنا چاہتی تھیں تاہم مودی   سرکار کے اینکر نے انہیں ایسا کرنے سے روکا ۔

مودی  سرکار میں کوئی اعتدال پسند صحافی  پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی بات کرے یا مفاہمت کی اپیل کرے تو انتہا پسند آر آیس آیس  کے  کارکن سوشل میڈیا پر ان کی ٹرولنگ شروع کردیتے ہیں جس پر حق بات کرنے والے بھی مودی کی حمایت کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

بی جے پی کی حکومت نے ٹی وی چینلز کو اپنے قبضے میں لینے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ۔ سرکاری طور پر نئے آئی ٹی قوانین کو انفارمیشن ٹیکنالوجی رولز (انٹرمیڈیری گائیڈ لائنز اینڈ ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) کا نام دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا کمپنیوں سے کہا گیا ہے کہ کمپلائنس (تعمیل)، صارفین کی شکایات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہر وقت رابطے کے لیے تین ایگزیکٹو افسران تعینات کریں۔ یہ لازمی ہوگا کہ تینوں ٹوئٹر کے باقاعدہ ملازمین اور انڈین شہری ہوں۔

متعلقہ تحاریر