وزیراعظم کا 13بڑی صنعتوں اور آمدن پر سپر ٹیکس نافذ کرنے کا اعلان

بڑی صنعتوں پر 10 فیصد ٹیکس نافذ، جیولری شاپس پر سالانہ 40 ہزار، سالانہ 15 کروڑ سےزائد آمدن پر ایک فیصد، 20کروڑ سے زائد آمدن پر 2 فیصد، 25کروڑ سے زائد آمدن پر 3فیصد اور 30 کروڑ روپے سے زائد سالانہ آمدن پر 4 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا

وزیراعظم شہباز شریف نے سیمنٹ، ٹیکسٹائل، شوگر، اسٹیل ، آئل اینڈ گیس، آٹوموبل سمیت 13 بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔

وزیراعظم نے معاشی ٹیم کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے بجٹ سے متعلق اقدامات سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیے

نئے بجٹ میں ٹیکس حکام کو خطرناک اختیارات  دیے جانے کاانکشاف

وفاقی بجٹ میں نئے انتخابات کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی

وزیراعظم شہباز شریف نے بڑی صنعتوں پر سپر  ٹیکس لگانے کا اعلان کرتے ہوئے بتایاکہ عام آدمی کوٹیکس سےبچانے کے لیے صنعتوں پرٹیکس لگایا ہے، سیمنٹ، اسٹیل، شوگرانڈسٹری، آئل اینڈگیس، ایل این جی ٹرمینل، فرٹیلائزر، بینکنگ، ٹیکسٹائل، آٹوموبل، کیمیکل، ہوابازی، بیوریجز اور سگریٹ انڈسٹری پر بھی 10 فیصد سپر ٹیکس لگے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سالانہ 15کروڑ روپے سے زائد کمانے والے کی آمدن پرایک فیصد، 20 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن پر2 فیصد، 25 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن پر3 فیصد اور 30 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن پر4 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ زیورات کی دکانوں پر بھی ٹیکس لگایا جارہا ہے، زیورات کی ہر دکان کیلیے سالانہ 40 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ صارفین کی جانب سے سونے کی فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت میں بدترین کرپشن ہوئی، معیشت دیوالیہ ہونے جارہی تھی، ہم نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنا ہے، اگرآئی ایم ایف کی طرف سے مزید شرط نہ آئی توہمارا معاہدہ ہوجائے گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بجٹ سے متعلق اہم فیصلے کیے ہیں، اتحادی حکومت نے مشاورت کرکے بڑے جرات مندانہ فیصلے کیے، ان فیصلوں سے شارٹ ٹرم میں مشکلات آئیں گی لیکن ان مشکلات سے نکل آئیں گے۔

وزیراعظم کا  کہنا تھا کہ پہلا بجٹ ہے جس میں معاشی وژن دیا ہے لیکن کوئی سبزباغ نہیں دکھاؤں گا، مہنگائی کا طوفان ہے، اس کوکم کرنے کے لیےاقدامات کریں گے، جان لگائیں گےاور مہنگائی کوکنٹرول کریں گے۔

ہمارے اقدامات سے مہنگائی نہیں بڑھے گی، وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل

دوسری جانب قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث سمیٹے ہوئے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے دعویٰ کیا ہے کہ  ہمارے اقدامات سے مہنگائی نہیں بڑھے گی ،ہم نے  ڈائریکٹ  ٹیکس نہیں لگائے بلکہ امرا پر ٹیکس لگائے ہیں، میں نے اپنے وزیر اعظم کے بیٹوں کی کمپنیوں پر ٹیکس لگائے ہیں ،میری اپنی کمپنی 20 کروڑ روپے اضافی ٹیکس دے گی

انہوں نے کہاکہ 90لاکھ دکانوں میں 25 لاکھ دکانوں پر فکس ٹیکس لگائیں گے ،سونے کے کاروبار میں 30ہزار دکانوں میں سے صرف 22 رجسٹرڈ ہیں ،سنار کی ہر 300اسکوائر فٹ کی دکان پر40ہزار فکسڈ ٹیکس لگا دیا ہے ۔

مفتاح اسماعیل نے مزید کہاکہ 15 کروڑ سے لیکر 30کروڑ روپے تک کی آمدن پر بالترتیب ایک،دو،تین اور  چار فیصدسپر ٹیکس لگے گا،13بڑے سیکٹر ز پر10فیصد سپر ٹیکس لگے گا، یہ تمام ٹیکس ایک سال کے لئے لگیں گے ،سپر ٹیکس کا مقصد سالانہ خسارے پر قابوپانا ہے ۔

مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ  یہ سب ٹیکس لگانے کی وجہ عمران خان کی طرف سے کی گئی معیشت کی تباہی ہے ،عمران خان نے شائد توشہ خانہ کی گھڑیاں بیچی ہیں اس لئے اب ان کا 98 لاکھ ٹیکس ہوگیا ہے،پہلے عمران خان ڈیڑھ لاکھ ٹیکس دیتے ہوتے تھے۔

دریں اثنا ناقدین کا کہنا ہے کہ اتحادی حکومت نے زراعت سے وابستہ بڑے سیاسی خاندانوں کو نوازنے کیلیے زراعت سے آمدن پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ بڑی صنعتوں پر عائد کردہ ٹیکس کے اثرات بھی عام آدمی پر منتقل ہوجائیں گے کیونکہ سیمنٹ،سریے، شوگر ملز اورفرٹیلائزرز کمپنیوں کے مالکان اپنی اشیا کی قیمتیں بڑھا کر تمام بوجھ عوام پر منتقل کردیں گے۔

متعلقہ تحاریر