غیرملکی امداد پر چلنے والے 43 فیصد منصوبے تاخیر کا شکار
غیرملکی امداد سے چلنے والے تقریباً 35 ارب ڈالر کے منصوبوں میں کوئی پیش رفت نہیں ہورہی ہے
وزارت اقتصادی امور نے کہا کہ غیرملکی امداد سے چلنے والے تقریباً 35 ارب ڈالر کے منصوبوں میں سے 43 فیصد منصوبوں پر کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی ہے ۔
وزیر اقتصادی امورسردارایاز صادق کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کے جائزہ اجلاس ہوا جس میں متعلقہ وزرا ء اور صوبائی حکومتوں کے نمائندوں اور اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیے
اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 74 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کی کمی
قومی رابطہ کمیٹی کے جائزہ اجلاس میں وزارت اقتصادی امور نے بتایا کہ ملک میں غیرملکی امداد سے چلنے والے 35 ارب ڈالر کے مختلف منصوبوں میں سے 43 فیصد مسائل کا شکار ہیں اور ان میں کوئی خاص پیش رفت بھی نہیں ہورہی ہے ۔
فارن فنڈنگ سے چلنے والے منصوبوں کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں وزارت اقتصادی امور نے شرکاء کو بتایا کہ بیرونی امداد سے چلنے والے والے34 ارب 80 کروڑ ڈالر مالیت کے منصوبوں کا انتظام سنبھال رہے ہیں جس میں 15 ارب ڈالر کے منصوبے مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
عالمی مارکیٹ میں تیل سستا، کیا پاکستان میں بھی قیمتوں میں کمی آئے گی؟
شرکاء اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کے توانائی کے کے منصوبوں میں سے 70 فیصد منصوبے بند ہیں جو کہ3 ارب 30 کروڑ ڈالر کے منصوبے ہیں۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پاور سیکٹر میں نقصانات کا اندازہ 17 فیصد سے زائد ہے جبکہ وصولیوں میں 10 فیصد کا نقصان ہو رہا ہے ۔
وفاقی وزیر ایاز صادق نے توانائی کے شعبے کے منصوبوں کی اہمیت اور مجموعی معیشت اور عوام پر اثرات کے پیش نظر موجودہ صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ توانائی صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کو برقرار رکھنے کے لیے اقتصادی ترقی کے لیے سب سے اہم ہے۔ایاز صادق نے مسائل کے شکار منصوبوں کے مسئلے کو فوری حل کیا جائے ۔