فیس بُک کے نگراں گروپ میں پاکستانی خاتون کی شمولیت

مواد ہٹانے کی شکایات کا جائزہ لینے کیلئے فیس بک نے نگراں بورڈ تشکیل دیا ہے جس میں پاکستانی خاتون وکیل بھی شامل ہیں

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بُک نے غیر پسندیدہ مواد کو ہٹانے کی شکایات کا جائزہ لینے کے لیے ایک نگراں بورڈ تشکیل دے دیا ہے جس میں پاکستانی وکیل اور ڈجیٹل رائٹس کے لیے سرگرم تنظیم کی بانی خاتون بھی شامل ہیں۔

رواں برس مئی کے مہینے میں فیس بک نے دنیا بھر سے 20 افراد پر مشتمل ایک نگراں بورڈ تشکیل دیا تھا جو کہ اظہارِ رائے کے لیے سوشل میڈیا نیٹ ورکس کی سپریم کورٹ کی حثیت رکھتا ہے اور اب اِسے باقاعدہ طور پر فعال کر دیا گیا ہے۔

آئینی و قانونی ماہرین پر مشتمل بورڈ میں 9 خواتین اور 11 مرد شامل ہیں۔ اِس بورڈ میں پاکستانی وکیل اور ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن (ڈی آر ایف) کی بانی نگہت داد بھی شامل ہیں۔ یہ بورڈ آزادانہ طور پر یہ فیصلہ کرے گا کہ فیس بُک اور انسٹاگرام پر کس طرح کا مواد رہنا چاہیے اور کون سا مواد ہٹادیا جانا چاہیے۔

سوشل میڈیا صارفین کی شکایات کے باوجود اگر فیس بُک مواد نہیں ہٹاتا تو صارفین نگراں بورڈ کے سامنے ویب سائٹ پر مواد ہٹانے کی شکایت درج کروا سکتے ہیں۔ نگراں بورڈ میں شامل کوئی بھی رکن انفرادی طور پر فیصلہ نہیں کرسکےگا۔ شکایت درج ہونے پر فیس بک کا پانچ رکنی پینل جائزہ لے گا جس میں کم از کم ایک رکن اُسی خطے سے ہوگا جہاں سے شکایت درج ہوئی ہوگی۔ پینل کی اکثریت کا فیصلہ ہی حتمی مانا جائے گا۔

نگراں بورڈ انسانی حقوق اور فیس بک کمیونٹی کے رہنما اصولوں کی بنیاد پر فیصلہ کرے گا اور ہر فیصلے کو ویب سائٹ پر شائع بھی کیا جائے گا۔

متعلقہ تحاریر