ایاز امیر نے حامدمیر کے پروگرام میں اپنے اوپر ہوئے حملے کی حقیقت بتادی

ایاز امیر کا کہنا ہے کہ  حملے کے وقت میرا فون چھینا گیا مگر جب واپس ملا تو اس میں  دھمکی آمیز پیغامات بھیجنے والا کا نمبر اور میسجز ڈیلیٹ کردیئے گئے تھے ۔

نامور صحافی ایازامیر نے حامد میر کے پروگرام کیپیٹل ٹالک میں اپنے اوپر ہوئے حملے  حقیقت کھول کر رکھ دی۔ ایاز امیر نے کہا کہ محکمہ زراعت کے ایک افسر نے مجھ سے ملاقات کے دوران  کہا کہ آپ ہاتھ ہلکا رکھا کریں۔

حامد میر کے پروگرام میں شریک  صحافی ایازامیر نے اپنے اوپرہونے والے حملے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ رجیم چینج سیمینار سے قبل لاہور میں ایک مہمان مجھ وقت لیکر ملنے آئے تھے اور انہوں نے اپنے محکمہ کے بارے میں بتایا ۔

یہ بھی پڑھیے

شیریں مزاری کا عمران خان کے فون ٹیپ کرنےکا الزام، بشریٰ بی بی لیک آڈیو اصلی ہونے کاامکان

ایازامیر نے کہا کہ محکمہ زراعت سے آئے مہمان سے خوشگوار ماحول  میں گفتگو ہوئی اورآخر میں انہوں نے کہا کہ آپ سے ایک درخواست ہے کہ ہاتھ ہولا رکھا کریں تو میرے پوچھنے پر کہ کس پر ہاتھ ہولا رکھنا ہے تو وہ ہاتھ اوپر کی جانب کرکے اشارہ کرنے لگے۔

ایازامیر نے بتایا کہ رجیم چینج سیمینار میں میری تقریر کے بعد اسی شخص کا مجھے پیغام ملا کہ آپ نے پھر میری بات نہیں مانی تاہم ایک گھنٹے بعد انہیں صاحب نے  پھر پیغام بھیجا کہ سرآپ کی تقریر میں نے پڑھی وہ متوازن تھی لیکن پہلا پیغام دھمکی آمیز تھا ۔

ایاز امیر نے مزید بتایا کہ حملے کے وقت میرے سے فون بھی چھین لیا گیا تھا مگر جب پرسوں مجھے میرا فون واپس ملا تو تمام ڈیٹا موجود تھا تاہم صرف اسی صاحب  کا نمبر غائب تھا۔ ایازامیر نے بتایا کہ مجھے واٹس اپ پر ملنے پر پیغامات بھی ڈیلیٹ کردیئے  گئے تھے ۔

واضح رہے کہ  نامور صحافی ایاز امیر نے  تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور اسٹیبلیمنٹ پرکڑی تنقید کی تھی  جس کے بعد جمعہ کی رات کو لاہور میں سینیئر صحافی ایاز امیر پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا۔

ایاز امیر نجی ٹی وی کے دفتر سے نکلے تو ایبٹ روڈ پر نامعلوم افراد نے روکا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔حملہ آوروں نے تشدد کر کے ایاز امیر سے موبائل فون اور پرس بھی چھین لیا۔

متعلقہ تحاریر