وفاقی حکومت کی ایک ماہ میں نیب قوانین میں تیسری بار ترمیم
نئے نیب بل کی قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد 500 ملین روپے سے کم کی کرپشن کے کیسز نیب کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گے
وفاقی کابینہ نے نیب قوانین میں تیسری ترمیم کرکے بل 2022 منظور کرلیا ہے۔ نئی ترمیم کا مقصد 500 ملین روپے سےکم کی بدعنوانی کے مقدمات میں نیب کے کردار کو محدود کرنا اور احتساب عدالت کے ججوں کی تقرری کے صدارتی اختیارات ختم کرنا ہے ۔
وفاقی حکومت نے 10 جون کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قومی احتساب (پہلی ترمیم) بل 2021 کی منظوری دی تھی تاہم صدرعارف علوی نے اسے بغیر دستخط کے واپس کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
ایاز امیر نے حامدمیر کے پروگرام میں اپنے اوپر ہوئے حملے کی حقیقت بتادی
نئے نیب بل کی قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد 500 ملین روپے سے کم کی کرپشن کے کیسز نیب کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گے ۔
تجزیہ نگاروں نے نئے ترمیمی بل پر اپنے رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا نیب بل میں بار بار ترمیم کرنا اپنے مفادات کا تحفظ کرنا نظر آتاہے جبکہ ایسی طرح کے الزامات حکومت مخالف جماعتیں بھی لگاتی آئیں ہیں۔
بعض تجزیہ نگاروں نے کہا کہ نئی ترامیم سے نہ صرف حکمران جماعت کو فائدہ ہوگا بلکہ تحریک انصاف کو بھی ان نئے قوانین سے فائدے ملنے کےامکانات موجود ہیں۔
قانونی ماہرین نے حکومت کی جانب سے کی گئی آمدن سے زائد اثاثہ جات میں ترامیم کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے یقیناً کچھ سیاستدانوں کو فائدہ پہنچے گا۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف نے گزشتہ ماہ نیب ترمیمی بل کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ آرڈیننس میں تبدیلی سے پبلک آفس ہولڈرز کو وائٹ کالر کرائمز سے بچنے کی راہ ہموار ہوگی۔